دل بدلنے سے نہ افلاک بدل جانے سے
عالم خورشید
اکبر الہ آبادی
I came across a book that said:
"Working out will make you feel weak, when it's actually making you stronger.
Learning new things will make you feel dumb, when it's actually making you smarter.
Investing in yourself will make you feel broke, when it's actually making you rich.
Facing your fears will make you feel terrified, when it's actually making you braver."
Never hold yourself back. Strive to be better tomorrow than you were today.
Thank yourself later.
مرزا محمد تقی ترقی
جون ایلیا
فیض احمد فیض
فیض کا ناکام عشق اور اس کا نتیجہ!
سیالکوٹ کا ایک مکان تھا۔ فیض صاحب جٹ تھے۔ سامنے ایک لڑکی رہتی تھی اور فیض اس کے عشق میں مبتلا تھے۔ لیکن ایک دن کالج سے جب واپس گئے تو وہ لڑکی وہاں نہیں تھی۔ آغا ناصر نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ بہت سال بعد جب فیض، فیض احمد فیض بن گئے تو واپس آئے تو وہ لڑکی آئی ہوئی تھی۔ وہ اپنا شوہر لے کر فیض صاحب سے ملوانے آئی۔ کہتے ہیں وہ نہایت خوبصورت آدمی تھا جو اس کا شوہر تھا۔ فیض کہتے ہیں کہ میں ان سے ملا۔ ـــــــــــــ واپس آ کر مجھ سے کہتی ہے "میرا شوہر کتنا خوبصورت ہے"۔ اس پر درج زیریں "رقیب" نظم لکھی گئی تھی:
انہیں صدیوں نہ بھولے گا زمانہ
یہاں جو حادثے کل ہو گئے ہیں
جنہیں ہم دیکھ کر جیتے تھے ناصرؔ
وہ لوگ آنکھوں سے اوجھل ہو گئے ہیں
ناصر کاظمی
فیض احمد فیض
جناح ہسپتال ،کراچی۔21اگست1953
علامہ اقبال کے اردو شاعرانہ کلام کی مکمل فہرست مندرجہ ذیل ہے:
علامہ اقبال
بال جبریل
معراج فیض آبادی
معراج فیض آبادی
بہادر شاہ ظفر
بہادر شاہ ظفر
آخری مغل تاجدار
( بال جبریل)
مجاھد آزادی مولانا سید کفایت علی کافی شہید مراد آبادی (رحمه الله)
پھانسی سے قبل مولانا سید کفایت علی کافی(رحمه الله) کے جسم پر گرم استری پھیری گئ ، زخم نمک سے بھر دیئے گئے اور ٢٢ رمضان المبارک کو مرادآباد کے ایک چوک میں مجمع عام کے سامنے تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔ اس وقت ان کی زبان پر یہ اشعار تھے۔
امجد حیدرآبادی
امجد بحثیت شاعر اونچا مقام رکھتے ہیں۔ بالخصوص امجد کی رباعیات قرآن و حدیث کی ترجمانی کرتی ہیں۔
علامہ اقبال
بال جبریل
فرزند میر عثمان علی خان نظام الملک آصف جاہ ہفتم - آخری نظام حیدرآباد دکن
فرزند میر عثمان علی خان نظام الملک آصف جاہ ہفتم - آخری نظام حیدرآباد دکن
عمران پرتاپ گڑھی
ہندوستانی شاعر اور رکن پارلیمنٹ
اقبالؔ
مسائل اس طرح سلجھا رہا تھا
کہ باتوں میں فقط الجھا رہا تھا
محبت اس کے بس کا روگ کب تھی
تماشہ شہر کو دکھلا رہا تھا
جون ایلیا
ابرار احمد کاشف
ابرار احمد کاشف
فَبِأَیِّ آلَاءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ اس آیت کے تناظر میں کہی گئی ایک نظم
ؔمرزا عظیم بیگ عظیم کا شعر ہے:
شہ زور اپنے زور میں گرتا ہے مثل برق
وہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بل چلے
اسی حوالے سے مروجہ شعر اس طرح مشہور ہے:
گرتے ہیں شاہ سوار ہی میدانِ جنگ میں
وہ طفل کیا گرے جو گھٹنوں کے بل چلے
سلیم کوثر
سلیم کوثر
ظفر علی خاں
عبدالمجید خاں مجید
تاجوانی ہے دلکشی اس میں
ہیچ بعدِ شباب ہے دُنیا
ہم سمجھتے ہیں خوب اے محروم
جائے صد پیچ و تاب ہے دُنیا
(تلوک چند محروم)
امیر مینائی
از: دیوانِ امیر مینائی معروف بہ صنم خانۂ عشق
امیر مینائی کی غزل آتش کی زمین میں۔
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے (آتش)
زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے (امیر)
داغ دینے کو شباب آتا ہے
ساتھ اپنے لیے مہتاب آتا ہے
گھوڑے سے ہوا کے یہ اترتا ہی نہیں
جانے کے لیے پا بہ رکاب آتا ہے
داغ دہلوی
خوشی کے ساتھ دنیا میں ہزاروں غم بھی ہوتے ہیں
جہاں بجتی ہے شہنائی وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں
(شکیل بدایونی)
ریاض خیرآبادی
عبدالمجید خاں مجید
وہ پرندے جو آنکھ رکھتے ہیں
سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں
اے عدم احتیاط لوگوں سے
لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں
فیض احمد فیض
اگست 1952
ابن انشاء
(نوحہ سدا ہنس مکھ محمد اختر کا جو ایک طوفانی صبح منہ لپیٹ کر رخصت ہو گیا )
واصف علی واصف
عباس تابش
شاہ عبد اللطیف بھٹائی (شاه عبداللطيف ڀٽائي)
"شاہ جو رسالو" اردو ترجمہ اشاعت اول جون 1963 ، شائع کردہ سندھ یونیورسٹی حیدر آباد سندھ
شاہ عبد اللطیف بھٹائی رحمۃ اللہ علیہ کے کلام کا منظوم اردو ترجمہ، بسعی و اہتمام سندھ یونیورسٹی و وزارت تعلیم حکومت پاکستان
مترجم: شیخ ایاز
اکبرؔ الہ آبادی
اکبر الہ آبادی
دیوان اکبر الہ آبادی، جلد : 1، صفحہ : 238-239
اسلم انصاری
انصاری صاحب کی یہ نظم بلا تردد ان کا ماسٹر پیس کہا جا سکتا ہے.
امجد اسلام امجد
واصف علی واصف
اکبر الہ آبادی
دیوان اکبر الہ آبادی ، جلد : 1 ، کلام:33 ، صفحہ : 92
“Muddy water is best cleaned by leaving it alone.”
“As muddy water is best cleared by leaving it alone, it could be argued that those who sit quietly and do nothing are making one of the best possible contributions to a world in turmoil.”
— Alan Watts, English writer who interpreted Buddhist, Taoist, and Hindu philosophy for a Western audience
علامہ اقباؔل
با نگ درا(حصہ اول)
علامہ اقباؔل
با نگ درا(حصہ اول)
علامہ اقباؔل
با نگ درا- حصہ دوم
علامہ اقبال
( بال جبریل)
علامہ اقبال
( بال جبریل)
علامہ اقبال
حصہ اول : 1905 تک ( بانگ درا)
علامہ اقبال
( بال جبریل)
خواجہ میر دردؔ
اقبال
ضرب کلیم
نور حق، شمع الہی کو بجھا سکتا ہے کون
جس کا حامی ہو خدا، اس کو مٹا سکتا ہے کون
علامہ اقبال
( بال جبریل)
اقبال
اقبال
بال جبریل
’’ ساقی نامہ‘‘ کا کوئی متعین موضوع نہیں بلکہ یہ فکر اقبال کے عمومی و اساسی مضامین کا مجموعہ ہے اس میں پیام اقبال کے نمایاں عناصر کی تلخیص و تقطیر کی گئی، گویا یہ عطر مجموعہ ہے۔ چنانچہ مختلف اہم تخلیقات میں بکھرے ہوئے موضوعات اس نظم میں یک جو و یک جہت ہو گئے ہیں۔ یہ ایک نہایت خوشنما اور دبزی و نفیس قالین ہے جس میں متعدد رنگوں کے متنوع نقوش ایک دوسرے میں سمو کر بن دئیے گئے ہیں۔ عنوانات قائم کئے بغیر، خضر راہ کے ابواب۔۔۔ صحرا نوردی، زندگی، سلطنت، سرمایہ و محنت، دنیائے اسلام۔۔۔۔ ساقی نامہ کے اندر حل اور باہم و گر پیوست ہیں۔ ان کے علاوہ فطرت کی منظر نگاری، ذوق و شوق کے ارتعاشات اور طلوع اسلام کے ارتسامات بھی نظم کی سطح پر ابھرے ہوئے ہیں۔ لیکن اس تنوع کا ایک مرکز ہے، تصور خودی، جس کے گرد فطرت، عصر حاضر، مغرب و ملت، شخصی واردات اور حرکت و حیات کے نقطے اور زاویے جمع کر دئیے گئے ہیں، گویا خودی کے محور پر پوری کائنات فکر استوار کر دی گئی ہے۔
ساقی سے مکالمے کے ذریعے، اقبال مسلم دنیا کے حالات پر غور کرتے ہیں، اس کے زوال پر افسوس کرتے ہیں، اور روحانی و فکری احیاء پر زور دیتے ہیں۔ وہ خودی اور بے خودی (ایک اعلیٰ مقصد میں خود فراموشی) کے تصورات پر اور غیر فعال غور و فکر کے بجائے متحرک عمل کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔
علامہ اقبال
( بال جبریل)
نزار قبانی
اردو ترجمه: منو بھائی
فیض احمد فیض
یہ فیض احمد فیض کی ایک مشہور نظم ہے جو ان کے مجموعہ کلام "دشتِ صبا" (1952) میں شامل ہے۔ اس نظم کا پہلا مصرعہ "دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں، لرزاں ہیں" اپنی رومانوی گہرائی، جذباتی شدت، اور شاعرانہ خوبصورتی کی وجہ سے اردو ادب میں ایک علامتی مقام رکھتا ہے۔ یہ نظم فیض کی جیل کی زندگی کے دوران لکھی گئی، جب وہ راولپنڈی سازش کیس (1951-1955) کے الزام میں قید تھے۔
علامہ اقبال
(سیاسیات مشرق و مغرب)(ضرب کلیم)
ترکي وفد ہلال احمر لاہور ميں
علامہ اقبال
(اسلام اور مسلمان) (ضرب کلیم)
علامہ محمد اقبال
بانگِ درا
رسول حمزاتوف
ترجمہ کردہ نظم
احمد سلمان
قضیت نحبی فسر قوم
حمقی بہم غفلۃ ونوم
کأن یومی علی حتم
ولیس للشامتین یوم
الوزير المهلبي
میں نے اپنا وقت پورا کرلیا تو
کچھ بے وقوف غفلت و مدہوش لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
گویا میرا یہ دن صرف میرے لیے ہی مقدر ہے
اور مصیبت پر خوشیاں منانے والوں کے لیے یہ دن نہیں ہے۔
عفت و پاکدامنی تمام اخلاقی خوبیوں کی اساس ہے۔ اس لیے اسلام نے اس کو اخلاقی محاسن میں شمار کیا۔ اس کو اپنانا اور اس کی حفاظت کرنا انسان کو اعلیٰ مقام عطا کرتا ہے۔ کوئی شخص اپنے آپ کو با آبرو اور پاکدامن رکھ کر اپنے اہل و عیال کی عفت کی بھی پاس داری کرتا ہے۔ امام شافعیؒ اس سلسلے میں فرماتے ہیں:
عفو تعف نساء کم فی المحرم
وتجنبوا ما لایلیق بمسلم
إنّ الزّنا دین فإن أقرضتۃ
کان الوفا من أہل بیتک فاعلم
پاک دامن رہو، تمہاری عورتیں حرام کاری سے پاک رہیں گی
اور ایسے کاموں سے دور رہو جو مسلمان کی شان کے منافی ہیں۔
خبر دار! زنا ایک قرض ہے۔ اگر تم نے اس قرض کا بار اٹھایا
تو ادائیگی تمہارے گھر والوں کو کرنی پڑے گی۔
سفر کے بارے میں امام شافعیؒ کے مندرجہ ذیل اشعار بڑے مشہور ہیں۔ امام شافعیؒ فرماتے ہیں:
ما في المقام لذي عقل و ذي أدب
من راحۃ فدع الأوطان واغترب
سافر تجد عوضا عمّن تفارقہ
وانصب فإنّ لذیذالعیش في النّصب
إنّي رأیت وقوف الماء یفسدہ
إن ساح طاب وإن لم یجر لم یطب
والأسد لولا فراق الأرض ما افترست
والسّہم لولافراق القوس لم یصب
والشّمس لو وقفت في الفلک دائمۃ
لملّہا النّاس من عجم ومن عرب
والبدر لو لا أفول منہ ما نظرت
إلیہ في کلّ حین عین مرتقب
والتّبر کالترب ملقی في أماکنہ
والعود في أرضہٖ نوع من الحطب
فإن تغرّب ہٰذا عزّ مطلبہ
وإن تغرّب ذاک عزّ کالذّہب
صاحب عقل کو ایک جگہ پڑے رہنے میں کوئی راحت نہیں ہے، سو وطن کو خیرباد کہو۔
پردیس آباد کرو۔ کوچ کرو۔ اپنوں کی جدائی کا بدلہ پا لو گے۔
اور جد وجہد کرو، کیونکہ زندگی کا لطف جدو جہد ہی میں ہے۔
میں نے دیکھا ہے کہ ٹھہرا ہوا پانی خراب ہو جاتا ہے، اگر وہ بہے تو خوش گوار ہو جاتا ہے، ورنہ نہیں۔
شیر اگر اپنی جگہ کو نہ چھوڑے تو شکار نہیں پا سکتا، اور تیر اگر کمان سے نہ نکلے تو نشانے پر نہیں لگ سکتا۔
سورج اگر آسمان پر مستقل چمکتا رہے تو عرب و عجم اس سے بیزار ہو جائیں۔
ماہ کامل اگر غروب نہ ہو تو بار بار آنکھیں اس کی راہ نہ دیکھیں۔
سونا جو اپنی جگہ ہو (نکالا نہ گیا ہو) مٹی کی طرح ہے، اور عود جب تک زمین میں ہو ایندھن کی طرح ہے،
جب (عود) اپنی جگہ چھوڑے تو اس کی طلب بڑھ جاتی ہے،
اور سونا اپنی جگہ چھوڑ دے تو سونے کی عزت بڑھ جاتی ہے۔