نظم، محنت کی برکات - الطاف حسین حالی

نظم، محنت کی برکات 

الطاف حسین حالی



 مشقت کی ذلت جنہوں نے اٹھائی

  جہاں میں ملی آخر ان کو بڑائی

کسی نے بغیر اس کے ہر گز نہ پائی

فضیلت نہ عزت نہ فرماں روائی

نہال اس گلستاں میں جتنے بڑھے ہیں

 ہمیشہ وہ نیچے سے اوپر چڑھے ہیں


نہ بو نصر تھا نوع میں ہم سے بالا

  نہ تھا بو علی کھ جہاں سے نرالا

طبیعت کو بچپن سے محنت میں ڈالا

 ہوئے اس لیے صاحبِ قدر والا

اگر فکر کسب ہنر تم کو بھی

   تمہیں پھر ابو نصر اور بو علی ہو


اسی طرح یاں اہل ہمت ہیں جتنے

    کمر بستہ ہیں کام پر اپنے اپنے

جہاں کی ہے سب دھوم دھام ان کے دم سے

   فقیر اور غنی سب طفیلی ہیں ان کے

بغیر ان کے بے ساز و ساماں تھی مجلس

  نہ ہوتے اگر یہ تو ویراں تھی مجلس


بشر کو ہے لازم کہ ہمت نہ ہارے

جہاں تک ہو کام آپ اپنے سنوارے

خدا کے سوا چھوڑ دے سب سہارے

 کہ ہیں عارضی زور کمزور سارے

اڑے وقت تم دائیں بائیں نہ جھانکو

سدا اپنی گاڑی کو گر آپ ہانکیں


ہر اک ملک میں خیر و برکت ہے ان سے                 

ہر اک قوم کی شان و شوکت ہے ان سے

نجابت ہے ان شرافت ہے ان سے             

شرف ان سے فخر ان سے عزت ہے ان سے

جفا کش بنو گر ہو عزت کے خواہاں                

کہ عزت کا ہے بھید ذلت میں پنہاں

No comments:

Post a Comment

Popular Posts