اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے - محمد فاروق دیوانہ

پیام عمل

محمد فاروق دیوانہ
مأخذ : اردو کی نئی کتاب

گر قوم کی خدمت کرتا ہے
احسان تو کس پر دھرتا ہے
کیوں غیروں کا دم بھرتا ہے
کیوں خوف کے مارے مرتا ہے
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے

جو عمریں مفت گنوائے گا
وہ آخر کو پچھتائے گا
کچھ بیٹھے ہاتھ نہ آئے گا
جو ڈھونڈے گا وہ پائے گا
تو کب تک دیر لگائے گا
یہ وقت بھی آخر جائے گا
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے

جو موقع پا کر کھوئے گا
وہ اشکوں سے منہ دھوئے گا
جو سوئے گا وہ روئے گا
اور کاٹے گا جو بوئے گا
تو غافل کب تک سوئے گا
جو ہونا ہوگا ہوئے گا
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے

یہ دنیا آخر فانی ہے
اور جان بھی اک دن جانی ہے
پھر تجھ کو کیوں حیرانی ہے
کر ڈال جو دل میں ٹھانی ہے
جب ہمت کی جولانی ہے
تو پتھر بھی پھر پانی ہے
اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے
پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے

Popular Posts