گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو
تھرتھراتا ہے جہان چار سوے و رنگ و بو
تھرتھراتا ہے جہان چار سوے و رنگ و بو
پاک ہوتا ہے ظن و تخمیں سے انساں کا ضمیر
کرتا ہے ہر راہ کو روشن چراغ آرزو
کرتا ہے ہر راہ کو روشن چراغ آرزو
وہ پرانے چاک جن کو عقل سی سکتی نہیں
عشق سیتا ہے انہیں بے سوزن و تار رفو
عشق سیتا ہے انہیں بے سوزن و تار رفو
ضربت پیہم سے ہو جاتا ہے آخر پاش پاش
حاکمیت کا بت سنگیں دل و آئینہ رو
حاکمیت کا بت سنگیں دل و آئینہ رو
ارمغانِ حجاز
محمد اقبال