ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے - فیض احمد فیض

 ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے

فیض احمد فیض


ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے

عہد و پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے


درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا

اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

No comments:

Post a Comment

Popular Posts