انہیں کے فیض سے بازار عقل روشن ہے - فیض احمد فیض

انہیں کے فیض سے بازار عقل روشن ہے

فیض احمد فیض

جناح ہسپتال ،کراچی۔21اگست1953


رہ خزاں میں تلاش بہار کرتے رہے

شب سیہ سے طلب حسن یار کرتے رہے


خیال یار کبھی ذکر یار کرتے رہے

اسی متاع پہ ہم روزگار کرتے رہے


نہیں شکایت ہجراں کہ اس وسیلے سے

ہم ان سے رشتۂ دل استوار کرتے رہے


وہ دن کہ کوئی بھی جب وجہ انتظار نہ تھی

ہم ان میں تیرا سوا انتظار کرتے رہے


ہم اپنے راز پہ نازاں تھے شرمسار نہ تھے

ہر ایک سے سخن راز دار کرتے رہے


ضیائے بزم جہاں بار بار ماند ہوئی

حدیث شعلہ رخاں بار بار کرتے رہے


انہیں کے فیض سے بازار عقل روشن ہے

جو گاہ گاہ جنوں اختیار کرتے رہے

No comments:

Post a Comment

Popular Posts