پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر۔ اقبالؒ

پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر

اقبالؒ 


 پھُول کی پتّی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر

مردِ ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر

( بھر تری ہری)

اقبالؒ 


علامہ اقبال نے اس تخیل کو خود بھرتری ہری کے کلام سے ماخود بتلایا ہے اور فی الواقع یہ تخیل اس کی کتاب (نیتی شتاکا) کے چھٹے اشلوک کا ایک حصہ ہے جو بھرتری کی طرف منسوب کی جاتی ہے۔ پورے شلوک کا ترجمہ ملاحظہ ہو:۔

جو شخص نورِہدایت سے ”الپ اگیان“ کو (یعنی جاہل مطلق کو) راہ راست پر لانے کی تمنّا رکھتا ہے۔ وہ گویا کمل کے پھول کی رگِ نازک سے فیل بدمست کو باندھنا چاہتا ہے اور برگِ گل سے ہیرے کو چھیدنے کا ارادہ رکھتا ہے اور بحرِ شور کو ایک قطرہ ابگین سے شیریں بنایا جاتا ہے (جو ناممکنات سے ہے)۔

اس سے پہلے کے دو اشلوک بھی اسی تخیل کی تائید میں لائے گئے ہیں۔ ان کا مفہوم بھی یوں ہے:۔

یہ ممکن ہے کہ انسان اپنے زورِ بازو سے مگر مچھ کے نوکیلے جبڑوں سے موتی کھینچ نکالے اور بحرِ ذخار کی موجوں میں تیر کر پار ہو جائے اور مارِ خونخوار کو پھول کی طرح سہلاً سر پر رکھ لے لیکن جاہلِ مطلق کی طبیعت کو جو افعالِ قبیحہ میں مبتلا ہے کوئی پاک نہیں کرسکتا۔

امید ہے کہ تدبیر معقول سے کوئی حکیم دانا ”بالو“ (یعنی ریت) سے روغن کشید کر لینے میں کامیاب ہو جائے اور یہ کہ آب سراب سے پیاسا تسلی پاسکے اور یہ کہ تلاشِ کامل سے اور جستجوئے پیہم سے شاخِ خرگوش بھی دستیاب ہوسکے لیکن اکڑ جاہل کو راہِ راست پر لانا کسی کے بس کی بات نہیں۔

مندرجہ بالا اشلوک کے علاوہ ایک اور جگہ شاعر نے اس خیال کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے:۔

پانی کے چھینٹے سے ہم آگ کو بجھا سکتے ہیں۔چھاتے کے نیچے ہم تمازتِ آفتاب سے محفوظ رہ سکتے ہیں اورتیز آنکس سے مست ہاتھی کو روک سکتے ہیں۔ دوا سے مر ض کو اور ”اوم“ (یعنی اسم اعظم) سے زہر کو اور شاستر کے عمل سے دل کی بیماریوں کو دور کرسکتے ہیں لیکن وائے حسرت جاہل مطلق لاعلاج ہے۔

بھرتری ہری کا ذکر علامہ اقبال کی کتاب ”جاوید نامہ“ میں ”فلک زحل“ میں صفحہ 197 پر ملتا ہے عنوان ہے۔ ”صحبت باشاعر ہندی بھرتری ہری“ کے فقر، شاعرانہ خیالات، افکار کی عظمت اور شعری خوبیوں کو بہت سراہا ہے۔

اقبالؒ نے بھرتری ہری کو ”مردِ آزاد“ اور درویش بھی کہا ہے۔ ممکن ہے کہ توارد ہو لیکن بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ علامہ اقبال نے بھرتری ہری کے کلام سے چند جواہر پارے انتخاب کرلئے ہیں اور انہیں اسلامی افکار و تعلیمات کے مطابق ڈھال لیا ہے اور تاب ِسخن سے انہیں نئی روشنی اور نئی رونق بخشی ہے اور دراصل اسی میں علامہ مرحوم کی عظمت کا راز مضمر ہے۔


Link: https://dailypakistan.com.pk/14-Jul-2023/1603335

No comments:

Post a Comment

Popular Posts