کوئی گل باقی رہے گا نہ چمن رہ جائے گا - مولانا سید کفایت علی کافی شہید (رحمه الله)

کوئی گل باقی رہے گا نہ چمن رہ جائے گا

مجاھد آزادی مولانا سید کفایت علی کافی شہید مراد آبادی  (رحمه الله)

١٨٥٧ کی جنگ کے مجاہد 


پھانسی سے قبل مولانا سید کفایت علی کافی(رحمه الله) کے جسم پر گرم استری پھیری گئ ، زخم نمک سے بھر دیئے گئے اور ٢٢ رمضان المبارک کو مرادآباد کے ایک چوک میں  مجمع عام کے سامنے تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔ اس وقت ان کی زبان پر یہ اشعار تھے۔ 


کوئی گل باقی رہے گا نہ چمن رہ جائے گا

پر رسول اللہ کا دین حسن رہ جائے گا


ہم صفیر و باغ میں ہے کوئی دم کا چہچہا

بلبلیں اڑ جائیں گی سونا چمن رہ جائے گا


اطلس و کمخواب کی پاشاک پر نازاں نہ ہو تم

اس تنِ بے جان پر خاکی کفن رہ جائے گا


نامِ شاہانِ جہاں مٹ جائیں گے لیکن یہاں

حشر تک نام و نشانِ پنجتن رہ جائے گا


جو پڑھے گا صاحبِ لولاک کے اوپر درود

آگ سے محفوظ اس کا تن بدن رہ جائے گا


سب فنا ہو جائیں گے کافیؔ ولیکن حشر تک

نعت حضرت کا زبانوں پر سخن رہ جائے گا


( جنگ آزادی 1857ء میں علماء کا مجاہدانہ کردار : ٤٢ )

No comments:

Post a Comment

Popular Posts