زندگی ہے مختصر آہستہ چل
ولی عالم شاہین
زندگی ہے مختصر آہستہ چل
کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ چل
ایک اندھی دوڑ ہے کس کو خبر
کون ہے کس راہ پر آہستہ چل
دیدۂ حیراں کو اک منظر بہت
یوں ہی نظارہ نہ کر آہستہ چل
تیزگامی جس شکم کی آگ ہے
اس سے بچنا ہے ہنر آہستہ چل
جو تگ و دو سے تری حاصل ہوا
رکھ کچھ اس کی بھی خبر آہستہ چل
روز و شب یوں وقت کا دامن نہ کھینچ
دو گھڑی آرام کر آہستہ چل
No comments:
Post a Comment