قیامت - ابرار احمد کاشف

 قیامت

ابرار احمد کاشف


وہ مرد مجاہد تھا، وہ ایک بندہ مومن

جو لڑ رہا تھا حق کے لیے ڈٹ کے رات دن

اس کی لڑائی دین مصطفیٰ کے لیے تھی

اپنی زمیں اور مسجد اقصیٰ کے لیے تھی

آزاد فلسطین کا سپنا سجائے تھا 

وہ شخص اپنی جان کی بازی لگائے تھا

مر مٹ رہے تھے دین کی خاطر تمام لوگ

برسوں سے پی رہے تھے شہادت کے جام لوگ

افغان اور فلسطین کے باقی یہ سپاہی

کربلا کے بعد اپنی طرح کی یہ گواہی

ان کی شہادت کو بھلایا نہ جائے گا

یہ دین مصطفیٰ ہے، مٹایا نہ جائے گا

یہ جنگ نیا روپ اختیار کرے گی

سوئے ہوئے شیروں کو اب بیدار کرے گی

جو کچھ بھی ہو رہا ہے، کتابوں میں درج ہے

یہ دین محمد کے نصاب میں درج ہے

باطل پہ اب لگام لگانے کا وقت ہے

یہ وقت تو امام کے آنے کا وقت ہے

مہدی علیہ السلام کا باقی ظہور ہے

وہ بھی وہاں جہاں پہ خاص اس کا نور ہے

آپ آئیں گے مقام براہیم کے قریب

جاگے گا پھر سے سوئی ہوئی قوم کا نصیب

ایران سے افغان سے اٹھیں گے مجاہد

پھر ارض خراسان سے اٹھیں گے مجاہد

ایماں کی روشنی میں چمکیں گے بام و در

بیعت کریں گے ہادی مہدی کے ہاتھ پر

دنیا میں ابھی اور بھی آئیں گے مجاہد

قرآن و حدیث ہے جس بات کے شاہد

ماضی کی داستان لیے حال آئے گا

دنیا میں بڑا فتنہ دجال آئے گا

اہل زمانہ اس پر ہی ایمان لائیں گے

سر اپنا اس کے پاؤں میں سارے جھکائیں گے

ہم ہیں اسیر جن کی محبت میں، عشق میں

عیسیٰ اتارے جائیں گے شہر دمشق میں

اتریں گے فرشتوں کے سہارے سے پیغمبر

احکام شریعت کو وہ کر دیں گے مقرر

دنیا میں خلافت کا پھر وقت آئے گا

سنت کی روایت کا پھر وقت آئے گا

دجال سے لڑیں گے عیسیٰ علیہ السلام

اس فتنہ زمیں کا ہوگا تمام کام

اللہ سے جا ملیں گی جب دونوں ہستیاں

پھر گلشن اسلام پہ ٹوٹیں گی بجلیاں

شیطان اپنا کام بھی کر جائے گا یہاں

یاجوج سے ماجوج سے بھر جائے گا جہاں

پھر ہوگی یہاں شرک کے دریا میں روانی

آئے گی نظر کفر کے چہرے پہ جوانی

ایسے میں خدا بندہ مومن بچائے گا

ٹھنڈی ہوا کے جھونکے وہ ہر سو چلائے گا

اور اس ہوا میں روحیں پرواز کریں گی

اللہ کے کرم پہ صدا ناز کریں گی

دھرتی میں سما جائیں گے ایمان والے لوگ

اسلام والے لوگ، وہ قرآن والے لوگ

پھر صور اسرافیل سے گونجے گا یہ جہاں

ایک پل میں بکھر جائے گی دنیا کی دھجیاں





No comments:

Post a Comment

Popular Posts