وابستہ ہیں ہزاروں الم ہر خوشی کے ساتھ - عبدالمجید خاں مجید

 وابستہ ہیں ہزاروں الم ہر خوشی کے ساتھ

عبدالمجید خاں مجید


وابستہ ہیں ہزاروں الم ہر خوشی کے ساتھ

ایک کھیل ہو رہا ہے مری زندگی کے ساتھ


ان کی ادائے ناز پہ قربان جائیے

کرتے ہیں قتل عام مگر سادگی کے ساتھ


میں نے تو بند کر دیا الفت کا کاروبار

اب کون چھیڑتا ہے مجھے دل لگی کے ساتھ


ذوق طلب نے مجھ کو کہاں لا کے رکھ دیا

میں خود کو ڈھونڈھتا ہوں بڑی بے بسی کے ساتھ


گلشن پرست آج بھی ہیں انتظار میں

کب آئے گی بہار نئی تازگی کے ساتھ


سب ہیں غم معاش کے مارے ہوئے مجیدؔ

میں جی رہا ہوں اب بھی غم عاشقی کے ساتھ


No comments:

Post a Comment

Popular Posts