بس ایک ستارہ کافی ہے
ظفر خان نیازی
جب چاند چھپا لے مکھ اپنا
جب نالگے کالے ہو جائیں
جب تیز ہوا کی پچھنکی سے
دھرتی کے دیپک سو جائیں
آکاش پہ بادل چھائے ہوں
پتڑوں سے سائے لپٹے ہوں
آنکھوں پہ گہرے پردے ہوں
جب خوف دلوں میں پلتے ہوں
جب گھور اندھیرے کے ہاتھوں
رستوں سے رستے الجھے ہوں
ایسے میں کالی چادر پر
پہچان کے پھول کھلانے کو
بس ایک ستارہ کافی ہے!
No comments:
Post a Comment