سنہری دھوپ کھلے آنگنوں کے خواب نہ بھیج - ظفر خان نیازی

سنہری دھوپ کھلے آنگنوں کے خواب نہ بھیج

ظفر خان نیازی


 سنہری دھوپ کھلے آنگنوں کے خواب نہ بھیج

قفس میں خوش ہیں جو، ان پر نئے عذاب نہ بھیج


اذان کی گونج میں انکار کے طلسم دکھا

ہر اک پچکار میں تسلیم کے حجاب نہ بھیج


نئی زمیں، نئے آسماں بھی دے مجھ کو

خزاں کے مطلع پر رنگ پر سحاب نہ بھیج


کہیں تو مل مجھے جب دونوں وقت ملتے ہوں

اترتی سانجھ پہ دن بھر کا اضطراب نہ بھیج


یہ غم قفس ہیں مرے، ہم نفس نہیں میرے

نئے سفر یہ انہیں میرے، ہم رکاب نہ بھیج











No comments:

Post a Comment

Popular Posts