تاجدار حرم - قوالی
کلام: امام زین العابدین، مولانا جامی،محمد شفیق قادری پیام سہالوی
عاطف اسلم نے صابری برادران کو خراج پیش کرتے ہوئے اس قوالی کو کوک سٹوڈیو میں پڑھا ہے ۔
آج کل ورد زباں ہے۔
صبا تحیت شوقم بہ آنجناب رساں
حدیث ذرہ مسکین بہ آفتاب رساں
ترا مقام کہ آرام گاہ اقدس اُوست
زمیں ببوس سلام من خراب رساں
(اے صبا میرا پر شوق درود و سلام آنجناب تک پہنچانا
ایک مسکین ذرے کی بات آفتاب تک پہنچانا
چونکہ تیرا مقام ان کی آرامِ گاہِ اقدس ہے
سو اس زمین کو چومنا اور مجھ گنہگار کا سلام پہنچا دینا)
قسمت میں میری چین سے جینا لکھ دے
ڈوبے نہ کبھی میرا سفینہ لکھ دے
جنت بھی گوارا ہے مگر میرے لیے
اے کاتبِ تقدیر مدینہ لکھ دے
تاجدار حرمﷺ ہو نگاہِ کرم
تاجدار حرمﷺ ہو نگاہِ کرم
ہم غرہبوں کے دن بھی سنوَر جائیں گے
حامئِ بیکساں کیا کہے گا جہاں
آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
چشمِ رحمت بکُشا سوئے منم داد نظر
اے قریشی لقبی ہاشمی و مطلّبی
(اے قریشی، ہاشمی اور مطلبی لقب والے چشمِ رحمت کھول کے میری طرف بھی نظر کیجیے)
تاجدار حرمﷺ ہو نگاہِ کرم
یا رسول اللہ با احوالِ خرابِ ما ببیں
رُو بہ خاک، اُفتادہ ام، از شرم و عِصیاں بر زمیں
مُذنَبِ چُوں من نہ باشد در تمامی اُمّتَت
رحم کُن بر حالِ ما یا رحمتہ للعالمیں
(اے رسول اللہ میرے خراب حال کو دیکھیے، خاک آلود چہرہ لیے گناہوں پر شرمندہ زمین پر پڑا ہوں، آپ کی تمام امت میں کوئی مجھ سا گناہ گار نہیں ہے، اے سب جہانوں کی رحمت ھمارے حال پر رحم کیجیے)
تاجدار حرمﷺ ہو نگاہِ کرم
کیا تم سے کہوں اے عرب کے کنور
تم جانت ہو من کی بتّیاں
در فرقتِ تُو اے اُمّی لقب
کاٹے نہ کٹت ہیں اب رتّیاں
توری پریت میں سُدھ بُدھ سب بِسری
کب تک یہ رہے گی بے خبری
گاہے بفِگن دُزدیدہ نظر
کبھی سن بھی تو لو ہمری بتیاں
(اے عرب کے شہزادے آپ سے کیا کہوں آپ تو من کے باتیں جانتے ہیں، اے اُمّی لقب والے آپ کی جدائی میں اب راتیں کاٹے نہیں کٹتیں، آپ کی محبت میں عقل و دانش سب بھول گئی، یہ بے خبری کب تک؟ کبھی تھوڑی نظر کرم کر ھی دیجیے، کبھی ھماری سن ھی لیجیے)
ز حالِ مسکیں مکُن تغافُل دُرائے نیناں بنائے بتیاں
کہ تابِ ہجراں ندارَم اے جاں نہ لے ہو کاہے لگائے چھتیاں
چُُوں شمعِ سوزاں، چوں ذرہ حیراں، ہمیشہ گریاں، بہ عشق آں ما
نہ نیند نیناں، نہ انگ چیناں، نہ آپ آویں، نہ بھیجیں پتیاں
تاجدار حرمﷺ ہو نگاہِ کرم
ہم غریبوں کے دل بھی دن سنور جائیں گے
حامئِ بیکساں کیا کہے گا جہاں
آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
تاجدار حرم ہو نگاہ کرم
کہنا صبا حضور سے، کہتا ہے ایک غلام
بس اک نظر ہو ایک نظر کا سوال ہے
یا مصطفیٰ یا مجتبیٰ، اِرحم لنا اِرحم لنا
دستِ ہَمہ بیچارہ را، داماں تُوئی داماں تُوئی
من عاصِیَم من عاجِزَم، من بے کَسَم حالِ مرا
یا شافعِ روزِ جزا، پُرساں تُوئی پُرساں تُوئی
اے مُشک بے زنبر فشاں، اے کہ نسیمِ صبح دم
اے چارہ گر عیسیٰ نَفَس، اے مُونسِ بیمارِ غم
اے قاصدِ فرخندہ پہ، تجھ کو اُسی گل کی قسم
اِن نَلتِ یا رِیحَ الصَّبَا یَومَاً اِلیٰ اَرضِ الحَرَم
بَلِّغ سَلَامِی رَوضَۃً فِیھَا النَّبِيِّ المُحتَرَم
(سرخ الفاظ نہیں سمجھ سکا، اے صبح کی ہوا جب تو سر زمینِ حرم پہنچے تو روضۂِ نبئِ محترم پر میرا سلام پہنچا دینا)
تاجدار حرمﷺ ہو نگاہِ کرم
تاجدار حرمﷺ ہو نگاہِ کرم
مے کشو آؤ آؤ مدینے چلیں
جسے چاہا در پہ بلا لیا
جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے
یہ بڑی نصیب کی بات ہے
دکھ درد و الم سب کٹتے ہیں
حسنین کے صدقے بَٹتے ہیں
مدینے چلیں آؤ مدینے چلیں
تجلیوں کی عجب ہے فضا مدینے میں
نگاہِ شوق کی ہے انتہا مدینے میں
غمِ حیات نہ خوفِ قضا مدینے میں
نمازِ عشق کریں گے ادا مدینے میں
اِدھر اُدھر نہ بھٹکتے پھرو خدا کے لئے
براہِ راست ہے راہِ خدا مدینے میں
مدینے چلیں
آؤ مدینے چلیں
اسی مہینے چلیں
آؤ مدینے چلیں
دستِ ثاقئِ کوثر سے پینے چلیں
یاد رکھو اگر اٹھ گئی اِک نظر
جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے
تاجدار حرمﷺ ہو نگاہ کرم
آپ کے در سے کوئی نہ خالی گیا
اپنے دامن کو بھر کے سوالی گیا
ہو حبیبِ حزیں پر بھی آقا نظر
ورنہ اوراقِ ہستی بکھر جائیں گے
تاجدار حرمﷺ ہو نگاہِ کرم
-----------------------
"I didn’t expect to learn so much from one post—thank you for sharing such valuable insights!"
ReplyDeleteAqeeqa Box