علم اللہ کی عطا کردہ ایک عظیم نعمت ہے، جس کے ذریعہ انسان نیک و بد، حلال و حرام میں امتیاز کرتا ہے اور اسی صفت کی وجہ سے انسان اشرف المخلوقات بنا۔ حتی کہ اُس کا حاصل کرنا ایک درجہ میں فرض قرار دیا گیا اور اس عظیم صفت کو حاصل کرنے کے لیے کچھ آداب متعین ہوئے، جن کے بغیر اس علم کو حاصل کرنا فوائد سے خالی ہوتا ہے۔ انھوں نے علم اور اس کے آداب کے سلسلے میں بہت سے اشعار کہے ہیں، جس کا حاصل یہ ہے کہ اگر علم کو تواضع اورانکساری کے ساتھ سیکھا جائے تو اس کے فوائد عام ہوتے ہیں اور صاحب علم کی عزت و قدر دانی مقدر ہوجاتی ہے اور اس کی عزت و آبرو کی ذمہ دار بھی۔ چنانچہ امام شافعیؒ فرماتے ہیں:
لا یدرکہ الحکمۃ من عمرہ
یکدح في مصلحۃ الأہل
ولا ینال العلم إلا فتی
خال من الأفکار والشّغل
لو أنّ لقمان الحکیم الّذي
سارت بہ الرّکبان بالفضل
بُلی بفقر وعیال لما
فرّق بین التّبن والبقل
(وہ شخص علم و حکمت حاصل نہیں کر سکتا
جو تمام عمر اہل و عیال کی منفعت کے لیے جد و جہد کرتا رہے۔
علم دین جوان مرد حاصل کر سکتا ہے
جو مختلف قسم کے افکار و شغل سے خالی ہو۔
اگر حکیم لقمان کہ جن کے علم و حکمت کی داستانیں چلی آ رہی ہیں۔
عیال داری اور فقر و تنگی میں مبتلا ہوتے تو
وہ بھوسہ اور خرفہ (سبزی میں بھی) امتیاز نہ کر پاتے۔)
No comments:
Post a Comment