مشہور اشعار

مشہور اشعار  (منتخب)

یہ سارے اشعار آپ سب نے پڑھے یا سنے ہوں گے ۔ان اشعار نے ایک طرح سے ضرب المثل کی حیثیت پا لی ہے ۔ ان میں سے بہت سے اشعار آپ کو یاد بھی ہوں گے، لیکن اپنے ان پسندیدہ اشعار کو ایک جگہ دیکھنا یقیناً آپ کے لئے خوشی کا باعث ہوگا ۔


مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں  

تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ  

علامہ اقبال  

--------------------------------------------  

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا  

راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا  

فیض احمد فیض  

--------------------------------------------  

ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن  

دل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے  

لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے  

فیض احمد فیض  

--------------------------------------------  

وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن  

اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر  

لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا  

مجروح سلطانپوری  

--------------------------------------------  

برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا  

ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا  

شوق بہرائچی  

--------------------------------------------  

اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو  

نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام  

وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا  

اکبر الہ آبادی  

--------------------------------------------  

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے  

خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے  

علامہ اقبال  

--------------------------------------------  

عشق نے غالبؔ نکما کر دیا  

ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجے  

اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے  

جگر مراد آبادی  

--------------------------------------------  

عمر دراز مانگ کے لائی تھی چار دن  

دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں  

سیماب اکبرآبادی  

--------------------------------------------  

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے  

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا  

علامہ اقبال  

--------------------------------------------  

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ  

آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ  

احمد فراز  

--------------------------------------------  

کر رہا تھا غم جہاں کا حساب  

آج تم یاد بے حساب آئے  

فیض احمد فیض  

--------------------------------------------  

تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹے  

تری رہبری کا سوال ہے ہمیں راہزن سے غرض نہیں  

شہاب جعفری  

--------------------------------------------  

کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل  

کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا  

احمد فراز  

--------------------------------------------  

محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا  

اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

اس کی یاد آئی ہے سانسو ذرا آہستہ چلو  

دھڑکنوں سے بھی عبادت میں خلل پڑتا ہے  

راحت اندوری  

--------------------------------------------  

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی  

اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا  

خالد شریف  

--------------------------------------------  

ایک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں  

اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں  

فراق گورکھپوری  

--------------------------------------------  

اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں  

اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں  

انور شعور  

--------------------------------------------  

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا  

لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی  

یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہے  

عشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے  

ندا فاضلی  

--------------------------------------------  

کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوت  

جس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے  

ناطق لکھنوی  

--------------------------------------------  

کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ  

ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

سیر کر دنیا کی غافل زندگانی پھر کہاں  

زندگی گر کچھ رہی تو یہ جوانی پھر کہاں  

خواجہ میر درد  

--------------------------------------------  

انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ  

مرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے  

مصطفی زیدی  

--------------------------------------------  

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں  

ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں  

علامہ اقبال  

--------------------------------------------  

نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی  

بڑی آرزو تھی ملاقات کی  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں  

جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں  

احمد فراز  

--------------------------------------------  

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے  

بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

زاہد شراب پینے دے مسجد میں بیٹھ کر  

یا وہ جگہ بتا دے جہاں پر خدا نہ ہو  

نامعلوم  

--------------------------------------------  

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن  

خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہوتے تک  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے  

تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے  

وسیم بریلوی  

--------------------------------------------  

تم مرے پاس ہوتے ہو گویا  

جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا  

مومن خاں مومن  

--------------------------------------------  

یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے  

لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی  

مظفر رزمی  

--------------------------------------------  

جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا  

کسی چراغ کا اپنا مکاں نہیں ہوتا  

وسیم بریلوی  

--------------------------------------------  

یاد ماضی عذاب ہے یارب  

چھین لے مجھ سے حافظہ میرا  

اختر انصاری  

--------------------------------------------  

صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے  

عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے  

منشی امیر اللہ تسلیم  

--------------------------------------------  

چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے  

ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے  

حسرتؔ موہانی  

--------------------------------------------  

جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کہ رات دن  

بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی  

جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا  

ندا فاضلی  

--------------------------------------------  

وہ آئے گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے  

کبھی ہم ان کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

بے خودی بے سبب نہیں غالبؔ  

کچھ تو ہے، جس کی پردہ داری ہے  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

نہیں ہے ناامید اقبالؔ اپنی کشت ویراں سے  

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی  

علامہ اقبال  

--------------------------------------------  

بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں  

تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں  

فراق گورکھپوری  

--------------------------------------------  

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم  

تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ  

احمد فراز  

--------------------------------------------  

مسافر ہیں ہم بھی مسافر ہو تم بھی  

کسی موڑ پر پھر ملاقات ہوگی  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی  

جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی  

علامہ اقبال  

--------------------------------------------  

نازکی اس کے لب کی کیا کہئے  

پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے  

میر تقی میر  

--------------------------------------------  

اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا  

جانے کیوں آج ترے نام په رونا آیا  

شکیل بدایونی  

--------------------------------------------  

لے دے کے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے  

کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں  

پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

زندگی زندہ دلی کا ہے نام  

مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں  

امام بخش ناسخ  

--------------------------------------------  

ہم کو مٹا سکے یہ زمانہ میں دم نہیں  

ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں  

جگر مراد آبادی  

--------------------------------------------  

بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا  

جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

تم مخاطب بھی ہو قریب بھی ہو  

تم کو دیکھیں کہ تم سے بات کریں  

فراق گورکھپوری  

--------------------------------------------  

ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے  

ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ  

قتیل شفائی  

--------------------------------------------  

انداز اپنا دیکھتے ہیں آئنے میں وہ  

اور یہ بھی دیکھتے ہیں کوئی دیکھتا نہ ہو  

نظام رامپوری  

--------------------------------------------  

مکتب عشق کا دستور نرالا دیکھا  

اس کو چھٹی نہ ملے جس کو سبق یاد رہے  

میر طاہر علی رضوی  

--------------------------------------------  

غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے  

کچھ ہم سے کہا ہوتا کچھ ہم سے سنا ہوتا  

چراغ حسن حسرت  

--------------------------------------------  

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے  

وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے  

فیض احمد فیض  

--------------------------------------------  

دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے  

اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے  

مہتاب رائے تاباں  

--------------------------------------------  

نہیں آتی تو یاد ان کی مہینوں تک نہیں آتی  

مگر جب یاد آتے ہیں تو اکثر یاد آتے ہیں  

حسرتؔ موہانی  

--------------------------------------------  

کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے  

یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

یہاں لباس کی قیمت ہے آدمی کی نہیں  

مجھے گلاس بڑے دے شراب کم کر دے  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

تم کو آتا ہے پیار پر غصہ  

مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے  

امیر مینائی  

--------------------------------------------  

تیرا ملنا خوشی کی بات سہی  

تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا  

اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

راہ دور عشق میں روتا ہے کیا  

آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا  

میر تقی میر  

--------------------------------------------  

زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب  

موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا  

چکبست برج نرائن  

--------------------------------------------  

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے  

جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے  

میر تقی میر  

--------------------------------------------  

ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی  

یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں  

احمد فراز  

--------------------------------------------  

کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا  

کہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا  

ندا فاضلی  

--------------------------------------------  

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا  

وہ بات ان کو بہت نا گوار گزری ہے  

فیض احمد فیض  

--------------------------------------------  

پوچھا جو ان سے چاند نکلتا ہے کس طرح  

زلفوں کو رخ پہ ڈال کے جھٹکا دیا کہ یوں  

آرزو لکھنوی  

--------------------------------------------  

ہم کیا کہیں احباب کیا کار نمایاں کر گئے  

بی اے ہوئے نوکر ہوئے پنشن ملی پھر مر گئے  

اکبر الہ آبادی  

--------------------------------------------  

مقام فیضؔ کوئی راہ میں جچا ہی نہیں  

جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے  

فیض احمد فیض  

--------------------------------------------  

وفا کریں گے نباہیں گے بات مانیں گے  

تمہیں بھی یاد ہے کچھ یہ کلام کس کا تھا  

داغؔ دہلوی  

--------------------------------------------  

دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں  

کتنا حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں  

جگر مراد آبادی  

--------------------------------------------  

ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہے  

مری جاں چاہنے والا بڑی مشکل سے ملتا ہے  

داغؔ دہلوی  

--------------------------------------------  

کچھ تمہاری نگاہ کافر تھی  

کچھ مجھے بھی خراب ہونا تھا  

اسرار الحق مجاز  

--------------------------------------------  

تم زمانے کی راہ سے آئے  

ورنہ سیدھا تھا راستہ دل کا  

باقی صدیقی  

--------------------------------------------  

گھر سے مسجد ہے بہت دور چلو یوں کر لیں  

کسی روتے ہوئے بچے کو ہنسایا جائے  

ندا فاضلی  

--------------------------------------------  

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا  

ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے  

ثاقب لکھنوی  

--------------------------------------------  

دوستی جب کسی سے کی جائے  

دشمنوں کی بھی رائے لی جائے  

راحت اندوری  

--------------------------------------------  

ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے  

زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے  

امیر مینائی  

--------------------------------------------  

ترے ماتھے پہ یہ آنچل بہت ہی خوب ہے لیکن  

تو اس آنچل سے اک پرچم بنا لیتی تو اچھا تھا  

اسرار الحق مجاز  

--------------------------------------------  

کتنا ہے بد نصیب ظفرؔ دفن کے لیے  

دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں  

بہادر شاہ ظفر  

--------------------------------------------  

سرخ رو ہوتا ہے انساں ٹھوکریں کھانے کے بعد  

رنگ لاتی ہے حنا پتھر پہ پس جانے کے بعد  

سید غلام محمد مست کلکتوی  

--------------------------------------------  

شیشہ ٹوٹے غل مچ جائے  

دل ٹوٹے آواز نہ آئے  

حفیظ میرٹھی  

--------------------------------------------  

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا  

کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا  

ابن انشا  

--------------------------------------------  

ہم سے کیا ہو سکا محبت میں  

خیر تم نے تو بے وفائی کی  

فراق گورکھپوری  

--------------------------------------------  

نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن  

بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

کیسے آکاش میں سوراخ نہیں ہو سکتا  

ایک پتھر تو طبیعت سے اچھالو یارو  

دشینت کمار  

--------------------------------------------  

عمر ساری تو کٹی عشق بتاں میں مومنؔ  

آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے  

مومن خاں مومن  

--------------------------------------------  

جب بھی آتا ہے مرا نام ترے نام کے ساتھ  

جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں  

قتیل شفائی  

--------------------------------------------  

زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس میں  

ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں  

فیض احمد فیض  

--------------------------------------------  

تمہیں غیروں سے کب فرصت ہم اپنے غم سے کم خالی  

چلو بس ہو چکا ملنا نہ تم خالی نہ ہم خالی  

جعفر علی حسرت  

--------------------------------------------  

گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے  

چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے  

فیض احمد فیض  

--------------------------------------------  

ہم لبوں سے کہہ نہ پائے ان سے حال دل کبھی  

اور وہ سمجھے نہیں یہ خامشی کیا چیز ہے  

ندا فاضلی  

--------------------------------------------  

تم سے بچھڑ کر زندہ ہیں  

جان بہت شرمندہ ہیں  

افتخار عارف  

--------------------------------------------  

اب تو جاتے ہیں بت کدے سے میرؔ  

پھر ملیں گے اگر خدا لایا  

میر تقی میر  

--------------------------------------------  

وقت آنے دے دکھا دیں گے تجھے اے آسماں  

ہم ابھی سے کیوں بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے  

بسمل عظیم آبادی  

--------------------------------------------  

ان کا جو فرض ہے وہ اہل سیاست جانیں  

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے  

جگر مراد آبادی  

--------------------------------------------  

ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے  

اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے  

میر تقی میر  

--------------------------------------------  

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے  

تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے  

حفیظ ہوشیارپوری  

--------------------------------------------  

خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیرؔ  

سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے  

امیر مینائی  

--------------------------------------------  

کوئی کیوں کسی کا لبھائے دل کوئی کیا کسی سے لگائے دل  

وہ جو بیچتے تھے دوائے دل وہ دکان اپنی بڑھا گئے  

بہادر شاہ ظفر  

--------------------------------------------  

جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں  

دبا دبا سا سہی دل میں پیار ہے کہ نہیں  

کیفی اعظمی  

--------------------------------------------  

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا  

جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا  

جوش ملیح آبادی  

--------------------------------------------  

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا  

دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا  

میر تقی میر  

--------------------------------------------  

یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر  

وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں  

فیض احمد فیض  

--------------------------------------------  

کبھی یک بہ یک توجہ کبھی دفعتاً تغافل  

مجھے آزما رہا ہے کوئی رخ بدل بدل کر  

شکیل بدایونی  

--------------------------------------------  

تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو  

دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں  

خواجہ میر درد  

--------------------------------------------  

آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں  

سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں  

حیرت الہ آبادی  

--------------------------------------------  

اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے  

سمٹے تو دل عاشق پھیلے تو زمانا ہے  

جگر مراد آبادی  

--------------------------------------------  

غرض کہ کاٹ دیے زندگی کے دن اے دوست  

وہ تیری یاد میں ہوں یا تجھے بھلانے میں  

فراق گورکھپوری  

--------------------------------------------  

مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں  

تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں  

میر تقی میر  

--------------------------------------------  

یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے  

آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا  

شکیل بدایونی  

--------------------------------------------  

سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے  

دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے  

بسمل عظیم آبادی  

--------------------------------------------  

مصحفیؔ ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہوگا کوئی زخم  

تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا  

مصحفی غلام ہمدانی  

--------------------------------------------  

سدا عیش دوراں دکھاتا نہیں  

گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں  

میر حسن  

--------------------------------------------  

دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ  

تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو  

کلیم عاجز  

--------------------------------------------  

فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا  

مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ  

الطاف حسین حالی  

--------------------------------------------  

آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے  

ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

آخری ہچکی ترے زانوں پہ آئے  

موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں  

قتیل شفائی  

--------------------------------------------  

دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں  

دوستوں کی مہربانی چاہئے  

عبد الحمید عدم  

--------------------------------------------  

ان کا ذکر ان کی تمنا ان کی یاد  

وقت کتنا قیمتی ہے آج کل  

شکیل بدایونی  

--------------------------------------------  

میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے  

میں ہوں درد عشق سے جاں بلب مجھے زندگی کی دعا نہ دے  

شکیل بدایونی  

--------------------------------------------  

دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف  

اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی  

حفیظ جالندھری  

--------------------------------------------  

سورج ہوں زندگی کی رمق چھوڑ جاؤں گا  

میں ڈوب بھی گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا  

اقبال ساجد  

--------------------------------------------  

دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں  

جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں  

کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں  

بہادر شاہ ظفر  

--------------------------------------------  

نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارا  

مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے  

حیدر علی آتش  

--------------------------------------------  

زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے  

ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے  

خواجہ میر درد  

--------------------------------------------  

چل ساتھ کہ حسرت دل مرحوم سے نکلے  

عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے  

فدوی لاہوری  

--------------------------------------------  

وصل کا دن اور اتنا مختصر  

دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے  

امیر مینائی  

--------------------------------------------  

دیا خاموش ہے لیکن کسی کا دل تو جلتا ہے  

چلے آؤ جہاں تک روشنی معلوم ہوتی ہے  

نشور واحدی  

--------------------------------------------  

تیری آنکھوں کا کچھ قصور نہیں  

ہاں مجھی کو خراب ہونا تھا  

جگر مراد آبادی  

--------------------------------------------  

قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو  

خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو  

میاں داد خاں سیاح  

--------------------------------------------  

ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصرؔ  

اداسی بال کھولے سو رہی ہے  

ناصر کاظمی  

--------------------------------------------  

بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا  

جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا  

حیدر علی آتش  

--------------------------------------------  

بھانپ ہی لیں گے اشارہ سر محفل جو کیا  

تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں  

لالہ مادھو رام جوہر  

--------------------------------------------  

خدا کے واسطے زاہد اٹھا پردہ نہ کعبہ کا  

کہیں ایسا نہ ہو یاں بھی وہی کافر صنم نکلے  

بہادر شاہ ظفر  

--------------------------------------------  

اٹھ کر تو آ گئے ہیں تری بزم سے مگر  

کچھ دل ہی جانتا ہے کہ کس دل سے آئے ہیں  

فیض احمد فیض  

--------------------------------------------  

عشق اک میرؔ بھاری پتھر ہے  

کب یہ تجھ ناتواں سے اٹھتا ہے  

میر تقی میر  

--------------------------------------------  

وہ عکس بن کے مری چشم تر میں رہتا ہے  

عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے  

بسمل صابری  

--------------------------------------------  

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا  

ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا  

علامہ اقبال  

--------------------------------------------  

خبر سن کر مرے مرنے کی وہ بولے رقیبوں سے  

خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں  

داغؔ دہلوی  

--------------------------------------------  

اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے  

وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے  

مرزارضا برق ؔ  

--------------------------------------------  

چلے تو پاؤں کے نیچے کچل گئی کوئی شے  

نشے کی جھونک میں دیکھا نہیں کہ دنیا ہے  

شہاب جعفری  

--------------------------------------------  

میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا  

ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے  

کہ خوشبو آ نہیں سکتی کبھی کاغذ کے پھولوں سے  

مرزا محمد تقی ترقی  

--------------------------------------------  

ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانیؔ  

زندگی نام ہے مر مر کے جئے جانے کا  

فانی بدایونی  

--------------------------------------------  

وقت دو مجھ پر کٹھن گزرے ہیں ساری عمر میں  

اک ترے آنے سے پہلے اک ترے جانے کے بعد  

مضطر خیرآبادی  

--------------------------------------------  

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو  

وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو  

مومن خاں مومن  

--------------------------------------------  

چوری چوری ہم سے تم آ کر ملے تھے جس جگہ  

مدتیں گزریں پر اب تک وہ ٹھکانا یاد ہے  

حسرتؔ موہانی  

--------------------------------------------  

ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں  

ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے  

ابو المجاہد زاہد  

--------------------------------------------  

اس طرح زندگی نے دیا ہے ہمارا ساتھ  

جیسے کوئی نباہ رہا ہو رقیب سے  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

پتھر کے جگر والو غم میں وہ روانی ہے  

خود راہ بنا لے گا بہتا ہوا پانی ہے  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

کس نے بھیگے ہوئے بالوں سے یہ جھٹکا پانی  

جھوم کے آئی گھٹا ٹوٹ کے برسا پانی  

آرزو لکھنوی  

--------------------------------------------  

ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا  

بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا  

اسد علی خان قلق  

--------------------------------------------  

آخر گل اپنی صرف در مے کدہ ہوئی  

پہنچے وہاں ہی خاک جہاں کا خمیر ہو  

مرزا جواں بخت جہاں دار  

--------------------------------------------  

کچھ اصولوں کا نشہ تھا کچھ مقدس خواب تھے  

ہر زمانے میں شہادت کے یہی اسباب تھے  

حسن نعیم  

--------------------------------------------  

لوگ کہتے ہیں محبت میں اثر ہوتا ہے  

کون سے شہر میں ہوتا ہے کدھر ہوتا ہے  

مصحفی غلام ہمدانی  

--------------------------------------------  

کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں  

جا مے کدے سے میری جوانی اٹھا کے لا  

عبد الحمید عدم  

--------------------------------------------  

شب کو مے خوب سی پی صبح کو توبہ کر لی  

رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی  

جلالؔ لکھنوی  

--------------------------------------------  

نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی  

بہت دیر کی مہرباں آتے آتے  

داغؔ دہلوی  

--------------------------------------------  

مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے  

میں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کر دے  

افتخار عارف  

--------------------------------------------  

کھلتا کسی پہ کیوں مرے دل کا معاملہ  

شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے  

مرزا غالب  

--------------------------------------------  

چند تصویر بتاں چند حسینوں کے خطوط  

بعد مرنے کے مرے گھر سے یہ ساماں نکلا  

بزم اکبرآبادی  

--------------------------------------------  

چلو اچھا ہوا کام آ گئی دیوانگی اپنی  

وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے  

قتیل شفائی  

--------------------------------------------  

بہت دنوں میں محبت کو یہ ہوا معلوم  

جو تیرے ہجر میں گزری وہ رات رات ہوئی  

فراق گورکھپوری  

--------------------------------------------  

کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا  

میرا دروازہ ہواؤں نے ہلایا ہوگا  

کیف بھوپالی  

--------------------------------------------  

غزل اس نے چھیڑی مجھے ساز دینا  

ذرا عمر رفتہ کو آواز دینا  

صفی لکھنوی  

--------------------------------------------  

وہ نہیں بھولتا جہاں جاؤں  

ہائے میں کیا کروں کہاں جاؤں  

امام بخش ناسخ  

--------------------------------------------  

بات الٹی وہ سمجھتے ہیں جو کچھ کہتا ہوں  

اب کی پوچھا تو یہ کہہ دوں گا کہ حال اچھا ہے  

جلیل مانک پوری  

--------------------------------------------  

ہم غم زدہ ہیں لائیں کہاں سے خوشی کے گیت  

دیں گے وہی جو پائیں گے اس زندگی سے ہم  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

میرؔ عمداً بھی کوئی مرتا ہے  

جان ہے تو جہان ہے پیارے  

میر تقی میر  

--------------------------------------------  

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ  

دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دئیے مسکرا کے ہاتھ  

نظام رامپوری  

--------------------------------------------  

دی شب وصل موذن نے اذاں پچھلی رات  

ہائے کم بخت کو کس وقت خدا یاد آیا  

داغؔ دہلوی  

--------------------------------------------  

غزالاں تم تو واقف ہو کہو مجنوں کے مرنے کی  

دوانہ مر گیا آخر کو ویرانے پہ کیا گزری  

رام نرائن موزوں  

--------------------------------------------  

اے ذوقؔ دیکھ دختر رز کو نہ منہ لگا  

چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی  

شیخ ابراہیم ذوقؔ  

--------------------------------------------  

پھر کھو نہ جائیں ہم کہیں دنیا کی بھیڑ میں  

ملتی ہے پاس آنے کی مہلت کبھی کبھی  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب  

ابھی حیات کا ماحول خوش گوار نہیں  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے  

جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے  

ثاقب لکھنوی  

--------------------------------------------  

بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا  

بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

میں مے کدے کی راہ سے ہو کر نکل گیا  

ورنہ سفر حیات کا کافی طویل تھا  

عبد الحمید عدم  

--------------------------------------------  

مہک رہی ہے زمیں چاندنی کے پھولوں سے  

خدا کسی کی محبت پہ مسکرایا ہے  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا  

کہتی ہے تجھ کو خلق خدا غائبانہ کیا  

حیدر علی آتش  

--------------------------------------------  

جب میں چلوں تو سایہ بھی اپنا نہ ساتھ دے  

جب تم چلو زمین چلے آسماں چلے  

جلیل مانک پوری  

--------------------------------------------  

تھک گیا میں کرتے کرتے یاد تجھ کو  

اب تجھے میں یاد آنا چاہتا ہوں  

قتیل شفائی  

--------------------------------------------  

نہ میں سمجھا نہ آپ آئے کہیں سے  

پسینہ پوچھیے اپنی جبیں سے  

انور دہلوی  

--------------------------------------------  

اگر بخشے زہے قسمت ۔۔۔  

نواب علی اصغر  

--------------------------------------------  

کشمیر کی وادی میں بے پردہ جو نکلے ہو  

کیا آگ لگاؤ گے برفیلی چٹانوں میں  

ساغرؔ اعظمی  

--------------------------------------------  

حضرت داغ جہاں بیٹھ گئے بیٹھ گئے  

اور ہوں گے تری محفل سے ابھرنے والے  

داغؔ دہلوی  

--------------------------------------------  

ذرا وصال کے بعد آئنہ تو دیکھ اے دوست  

ترے جمال کی دوشیزگی نکھر آئی  

فراق گورکھپوری  

--------------------------------------------  

جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ  

مجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا  

شکیل بدایونی  

--------------------------------------------  

پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے  

نئے پرندوں کو اڑنے میں وقت تو لگتا ہے  

ہستی مل ہستی  

--------------------------------------------  

سیہ بختی میں کب کوئی کسی کا ساتھ دیتا ہے  

کہ تاریکی میں سایہ بھی جدا رہتا ہے انساں سے  

امام بخش ناسخ  

--------------------------------------------  

یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی  

جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے  

شاد عظیم آبادی  

--------------------------------------------  

طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سنسان راتوں میں  

ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں  

فراق گورکھپوری  

--------------------------------------------  

دنیا کے جو مزے ہیں ہرگز وہ کم نہ ہوں گے  

چرچے یوں ہی رہیں گے افسوس ہم نہ ہوں گے  

آغا محمد تقی خان ترقی  

--------------------------------------------  

محبت ہی میں ملتے ہیں شکایت کے مزے پیہم  

محبت جتنی بڑھتی ہے، شکایت ہوتی جاتی ہے  

شکیل بدایونی  

--------------------------------------------  

بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھو  

زبان خلق کو نقارۂ خدا سمجھو  

شیخ ابراہیم ذوقؔ  

--------------------------------------------  

جذبۂ عشق سلامت ہے تو انشا اللہ  

کچے دھاگے سے چلے آئیں گے سرکار بندھے  

انشا اللہ خاں انشا  

--------------------------------------------  

زندگی کیا ہے آج اسے اے دوست  

سوچ لیں اور اداس ہو جائیں  

فراق گورکھپوری  

--------------------------------------------  

جب تم سے محبت کی ہم نے تب جا کے کہیں یہ راز کھلا  

مرنے کا سلیقہ آتے ہی جینے کا شعور آ جاتا ہے  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

عجیب لطف کچھ آپس کی چھیڑ چھاڑ میں ہے  

کہاں ملاپ میں وہ بات جو بگاڑ میں ہے  

انشا اللہ خاں انشا  

--------------------------------------------  

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں  

وہ آدمی ہے مگر دیکھنے کی تاب نہیں  

جلیل مانک پوری  

--------------------------------------------  

لے میرے تجربوں سے سبق اے مرے رقیب  

دو چار سال عمر میں تجھ سے بڑا ہوں میں  

قتیل شفائی  

--------------------------------------------  

نالۂ بلبل شیدا تو سنا ہنس ہنس کر  

اب جگر تھام کے بیٹھو مری باری آئی  

لالہ مادھو رام جوہر  

--------------------------------------------  

نہ چھیڑ اے نکہت باد بہاری راہ لگ اپنی  

تجھے اٹکھیلیاں سوجھی ہیں ہم بے زار بیٹھے ہیں  

انشا اللہ خاں انشا  

--------------------------------------------  

رکھنا ہے کہیں پاؤں تو رکھو ہو کہیں پاؤں  

چلنا ذرا آیا ہے تو اترائے چلو ہو  

کلیم عاجز  

--------------------------------------------  

چمن میں اختلاط رنگ و بو سے بات بنتی ہے  

ہم ہی ہم ہیں تو کیا ہم ہیں تم ہی تم ہو تو کیا تم ہو  

سرشار سیلانی  

--------------------------------------------  

کہاں تو طے تھا چراغاں ہر ایک گھر کے لیے  

کہاں چراغ میسر نہیں شہر کے لیے  

دشینت کمار  

--------------------------------------------  

الٰہی کیا علاقہ ہے وہ جب لیتا ہے انگڑائی  

مرے سینے میں سب زخموں کے ٹانکے ٹوٹ جاتے ہیں  

جرأت قلندر بخش  

--------------------------------------------  

ذکر جب چھڑ گیا قیامت کا  

بات پہنچی تری جوانی تک  

فانی بدایونی  

--------------------------------------------  

ایک روشن دماغ تھا نہ رہا  

شہر میں اک چراغ تھا نہ رہا  

الطاف حسین حالی  

--------------------------------------------  

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے  

اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے  

شیخ ابراہیم ذوقؔ  

--------------------------------------------  

اب یاد رفتگاں کی بھی ہمت نہیں رہی  

یاروں نے کتنی دور بسائی ہیں بستیاں  

فراق گورکھپوری  

--------------------------------------------  

شکریہ اے قبر تک پہنچانے والو شکریہ  

اب اکیلے ہی چلے جائیں گے اس منزل سے ہم  

قمر جلالوی  

--------------------------------------------  

ترک مے ہی سمجھ اسے ناصح  

اتنی پی ہے کہ پی نہیں جاتی  

شکیل بدایونی  

--------------------------------------------  

اپنے مرکز کی طرف مائل پرواز تھا حسن  

بھولتا ہی نہیں عالم تری انگڑائی کا  

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی  

--------------------------------------------  

تنگ دستی اگر نہ ہو سالکؔ  

تندرستی ہزار نعمت ہے  

قربان علی سالک بیگ  

--------------------------------------------  

کچھ اس ادا سے آپ نے پوچھا مرا مزاج  

کہنا پڑا کہ شکر ہے پروردگار کا  

جلیل مانک پوری  

--------------------------------------------  

اک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا  

سو بار جنوں نے تری تصویر دکھا دی  

ماہر القادری  

--------------------------------------------  

زحال مسکیں مکن تغافل دوراے نیناں بنائے بتیاں  

کہ تاب ہجراں ندارم اے جاں نہ لیہو کاہے لگائے چھتیاں  

امیر خسرو  

--------------------------------------------  

کام اب کوئی نہ آئے گا بس اک دل کے سوا  

راستے بند ہیں سب کوچۂ قاتل کے سوا  

علی سردار جعفری  

--------------------------------------------  

میری نگاہ شوق بھی کچھ کم نہیں مگر  

پھر بھی ترا شباب ترا ہی شباب ہے  

جگر مراد آبادی  

--------------------------------------------  

اک ٹیس جگر میں اٹھتی ہے اک درد سا دل میں ہوتا ہے  

ہم رات کو رویا کرتے ہیں جب سارا عالم سوتا ہے  

ضیا عظیم آبادی  

--------------------------------------------  

خبر تحیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی  

نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی  

سراج اورنگ آبادی  

--------------------------------------------  

جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے  

سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے  

حکیم ناصر  

--------------------------------------------  

کوئی نام و نشاں پوچھے تو اے قاصد بتا دینا  

تخلص داغؔ ہے وہ عاشقوں کے دل میں رہتے ہیں  

داغؔ دہلوی  

--------------------------------------------  

خدا کے واسطے اس کو نہ ٹوکو  

یہی اک شہر میں قاتل رہا ہے  

مظہر مرزا جان جاناں  

--------------------------------------------  

گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے  

لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے  

خاطر غزنوی  

--------------------------------------------  

دیکھ رفتار انقلاب فراقؔ  

کتنی آہستہ اور کتنی تیز  

فراق گورکھپوری  

--------------------------------------------  

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر  

چشم نم مسکراتی رہی رات بھر  

مخدومؔ محی الدین  

--------------------------------------------  

کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں  

بہت آگے گئے باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں  

انشا اللہ خاں انشا  

--------------------------------------------  

کس درجہ دل شکن تھے محبت کے حادثے  

ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کر سکے  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی  

کر کے توبہ توڑ ڈالی جائے گی  

جلیل مانک پوری  

--------------------------------------------  

تھمتے تھمتے تھمیں گے آنسو  

رونا ہے کچھ ہنسی نہیں ہے  

بدھ سنگھ قلندر  

--------------------------------------------  

نہ جھٹکو زلف سے پانی یہ موتی ٹوٹ جائیں گے  

تمہارا کچھ نہ بگڑے گا مگر دل ٹوٹ جائیں گے  

راجیندر کرشن  

--------------------------------------------  

کون انگڑائی لے رہا ہے عدمؔ  

دو جہاں لڑکھڑائے جاتے ہیں  

عبد الحمید عدم  

--------------------------------------------  

دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو  

آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو  

عندلیب شادانی  

--------------------------------------------  

عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے  

دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے  

مخدومؔ محی الدین  

--------------------------------------------  

بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے  

ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے  

حفیظ جونپوری  

--------------------------------------------  

کوئی اے شکیلؔ پوچھے یہ جنوں نہیں تو کیا ہے  

کہ اسی کے ہو گئے ہم جو نہ ہو سکا ہمارا  

شکیل بدایونی  

--------------------------------------------  

شہر میں اپنے یہ لیلیٰ نے منادی کر دی  

کوئی پتھر سے نہ مارے مرے دیوانے کو  

تراب کاکوروی  

--------------------------------------------  

بہت جی خوش ہوا حالیؔ سے مل کر  

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں  

الطاف حسین حالی  

--------------------------------------------  

شبان ہجراں دراز چوں زلف روز وصلت چو عمر کوتاہ  

سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں  

امیر خسرو  

--------------------------------------------  

یہ سیر ہے کہ دوپٹہ اڑا رہی ہے ہوا  

چھپاتے ہیں جو وہ سینہ کمر نہیں چھپتی  

داغؔ دہلوی  

--------------------------------------------  

ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی  

کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھر سہی  

مسرور انور  

--------------------------------------------  

دروازہ کھلا ہے کہ کوئی لوٹ نہ جائے  

اور اس کے لیے جو کبھی آیا نہ گیا ہو  

اطہر نفیس  

--------------------------------------------  

لگے منہ بھی چڑھانے دیتے دیتے گالیاں صاحب  

زباں بگڑی تو بگڑی تھی خبر لیجے دہن بگڑا  

حیدر علی آتش  

--------------------------------------------  

گرمیٔ حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں  

ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں  

قتیل شفائی  

--------------------------------------------  

آنکھیں نہ جینے دیں گی تری بے وفا مجھے  

کیوں کھڑکیوں سے جھانک رہی ہے قضا مجھے  

امداد علی بحر  

--------------------------------------------  

ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں  

اب ٹھہرتی ہے دیکھیے جا کر نظر کہاں  

الطاف حسین حالی  

--------------------------------------------  

اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہوگی  

نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے  

حکیم ناصر  

--------------------------------------------  

جب لگیں زخم تو قاتل کو دعا دی جائے  

ہے یہی رسم تو یہ رسم اٹھا دی جائے  

جاں نثار اختر  

--------------------------------------------  

مجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی  

یہ تری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو  

قتیل شفائی  

--------------------------------------------  

ہم جرم محبت کی سزا پائیں گے تنہا  

جو تجھ سے ہوئی ہو وہ خطا ساتھ لیے جا  

ساحر لدھیانوی  

--------------------------------------------  

بندش الفاظ جڑنے سے نگوں کے کم نہیں  

شاعری بھی کام ہے آتشؔ مرصع ساز کا  

حیدر علی آتش  

--------------------------------------------  

انیسؔ دم کا بھروسا نہیں ٹھہر جاؤ  

چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے  

میر انیس  

--------------------------------------------  

چوں شمع سوزاں چوں ذرہ حیراں ز مہر آں مہ بگشتم آخر  

نہ نیند نیناں نہ انگ چیناں نہ آپ آوے نہ بھیجے پتیاں  

امیر خسرو  

--------------------------------------------  

پتھرو آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو  

میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے  

حکیم ناصر  

--------------------------------------------  

تمام عمر ترا انتظار کر لیں گے  

مگر یہ رنج رہے گا کہ زندگی کم ہے  

شاہد صدیقی  

--------------------------------------------  

پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو  

اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں  

عبد الحمید عدم  

--------------------------------------------  

نہ پوچھ حال مرا چوب خشک صحرا ہوں  

لگا کے آگ مجھے کارواں روانہ ہوا  

حیدر علی آتش  

--------------------------------------------  

کوئی سمجھے گا کیا راز گلشن  

جب تک الجھے نہ کانٹوں سے دامن  

فنا نظامی کانپوری  

--------------------------------------------  

ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی  

اک طرفہ تماشا ہے حسرتؔ کی طبیعت بھی  

حسرتؔ موہانی  

--------------------------------------------  

اللہ رے بے خودی کہ ترے پاس بیٹھ کر  

تیرا ہی انتظار کیا ہے کبھی کبھی  

نریش کمار شاد  

--------------------------------------------  

تمہارے لوگ کہتے ہیں کمر ہے  

کہاں ہے کس طرح کی ہے کدھر ہے  

آبرو شاہ مبارک  

--------------------------------------------  

شاید اسی کا نام محبت ہے شیفتہؔ  

اک آگ سی ہے سینے کے اندر لگی ہوئی  

مصطفیٰ خاں شیفتہ  

--------------------------------------------  

مفلسی سب بہار کھوتی ہے  

مرد کا اعتبار کھوتی ہے  

ولی دکنی  

--------------------------------------------  

بہلا نہ دل نہ تیرگیٔ شام غم گئی  

یہ جانتا تو آگ لگاتا نہ گھر کو میں  

فانی بدایونی  

--------------------------------------------  

مجھے آ گیا یقیں سا کہ یہی ہے میری منزل  

سر راہ جب کسی نے مجھے دفعتاً پکارا  

شکیل بدایونی  

--------------------------------------------  

لگا رہا ہوں مضامین نو کے پھر انبار  

خبر کرو مرے خرمن کے خوشہ چینوں کو  

میر انیس  

--------------------------------------------  

پھر آج عدمؔ شام سے غمگیں ہے طبیعت  

پھر آج سر شام میں کچھ سوچ رہا ہوں  

عبد الحمید عدم  

--------------------------------------------  

بہ قدر پیمانۂ تخیل سرور ہر دل میں ہے خودی کا  

اگر نہ ہو یہ فریب پیہم تو دم نکل جائے آدمی کا  

جمیلؔ مظہری  

--------------------------------------------  

چمن پہ غارت گلچیں سے جانے کیا گزری  

قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے  

فیض احمد فیض  

--------------------------------------------  

یہ زعفرانی پلوور اسی کا حصہ ہے  

کوئی جو دوسرا پہنے تو دوسرا ہی لگے  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا  

خدا بنے تھے یگانہؔ مگر بنا نہ گیا  

یگانہ چنگیزی  

--------------------------------------------  

لوبان میں چنگاری جیسے کوئی رکھ جائے  

یوں یاد تری شب بھر سینے میں سلگتی ہے  

بشیر بدر  

--------------------------------------------  

شباب نام ہے اس جاں نواز لمحے کا  

جب آدمی کو یہ محسوس ہو جواں ہوں میں  

اختر انصاری  

--------------------------------------------  

گل تو گل خار تک چن لیے ہیں  

پھر بھی خالی ہے گلچیں کا دامن  

فنا نظامی کانپوری  

--------------------------------------------  

کھنک جاتے ہیں جب ساغر تو پہروں کان بجتے ہیں  

ارے توبہ بڑی توبہ شکن آواز ہوتی ہے  

نامعلوم  

--------------------------------------------  

خدا کے واسطے اس سے نہ بولو  

نشے کی لہر میں کچھ بک رہا ہے  

شیخ ظہور الدین حاتم

No comments:

Post a Comment

Popular Posts