زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا ، پیام آیا - صبیح رحمانی

 زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا ، پیام آیا

صبیح رحمانی

 زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا ، پیام آیا

جھکاؤ نظریں ، بچھاؤ پلکیں ، ادب کا اعلیٰ مقام آیا


یہ کون سر سے کفن لپیٹے ، چلا ہے الفت کے راستے پر

فرشتے حیرت سے تک رہے ہیں یہ کون ذی احترام آیا


فضا میں لبیک کی صدائیں ، ز فرش تا عرش گونجتی ہیں

ہر ایک قربان ہو رہا ہے ، زباں پہ یہ کس کا نام آیا


یہ راہ حق ہے سنبھل کے چلنا ، یہاں ہے منزل قدم قدم پر

پہنچنا در پر تو کہنا آقا ، سلام لیجیے غلام آیا


یہ کہنا آقا بہت سے عاشق تڑپتے سے چھوڑ آیا ہوں میں

بلاوے کے منتظر ہیں ، لیکن نہ صبح آیا ، نہ شام آیا


دعا جو نکلی تھی دل سے آخر ، پلٹ کے مقبول ہو کے آئی

وہ جذبہ جس میں تڑپ تھی سچی ، وہ جذبہ آخر کو کام آیا


خدا تیرا حافظ و نگہباں ، او راہ بطحا کے جانے والے

نوید صد انبساط بن کر پیام دارالسلام آیا


زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا ، پیام آیا

جھکاؤ نظریں ، بچھاؤ پلکیں ، ادب کا اعلیٰ مقام آیا...


1 comment:

  1. "This was a refreshing read! It's clear that you put a lot of thought and effort into this article."

    Garnet stone

    ReplyDelete

Popular Posts