میں ہوں مجبور پر اللہ تو مجبور نہیں - مولانا محمد علی جوہر

میں ہوں مجبور پر اللہ تو مجبور نہیں

 مولانا محمد علی جوہر

مولانا محمد علی جوہر  جیل میں تھے کہ ان کی  بیٹی آمنہ اس طور پر علیل ہوگئیں کہ زندگی کی امیدیں ٹوٹنے لگیں،  یہ انگریزوں کی حکومت تھی۔ مولانا کو برابر خبریں مل رہی تھیں، چاہتے تو پیرول پر رہائی کے لئے اپیل کرسکتے تھے، ممکن تھا کہ حکومت اپیل منظور کرلیتی لیکن غیرت نے گوارہ نہ کیا، صبر کا دامن تھامے رکھا اور عزلمیت و استقامت کی تاریخ میں ابدی جگہ پالی۔ مولانا جوہر نے بیٹی کی محبت پر تاریخ میں زندہ رہنے کو ترجیح دی۔ منت سماجت سے انکار کیا۔ بیٹی کی محبت نے جوش مارا تو جذبات اشعار میں ڈھل گئے۔ تسلیم و رضا کے اس پیکر نے قید کے دوران ہی آمنہ کی وفات کی جگر پاش خبر سن لی، جانے دل پر کیا گزری ہوگی۔


میں ہوں مجبور پر اللہ تو مجبور نہیں

تجھ سے میں دور سہی، وہ تو مگر دور نہیں

تیری صحت ہمیں مطلوب ہے لیکن اس کو

نہیں منظور تو پھر ہم کو بھی منظور نہیں

تیری قدرت سے خدایا تیری رحمت نہیں کم

آمنہ بھی جو شفا پائے تو کچھ دور نہیں


امتحاں سخت سہی پر دل مومن ہی وہ كيا

جو ہر ایک حال میں امید سے معمور نہیں

ہم کو تقدیر الہی سے نہ شکوہ نہ گلہ

اہل تسلیم و رضا کا تو یہ دستور نہیں


  مولانا محمد علی جوہر 





No comments:

Post a Comment

Popular Posts