گھر کی خاطر سو دکھ جھیلیں ، گھر تو آخر اپنا ہے - اسد محمد خاں

گھر کی خاطر سو دکھ جھیلیں ، گھر تو آخر اپنا ہے

 اسد محمد خاں

موج بڑھے یا آندھی آئے ، دیا جلائے رکھنا ہے گھر کی خاطر سو دکھ جھیلیں ، گھر تو آخر اپنا ہے

بال بکھیرے اُتری برکھا ، رُوپ لٹاتا چاند کیا پل بھر کو اٹھی آندھی ، تارے پڑ گئے ماند

رات کٹھن یا دن ہو بوجھل ، ہنستے گاتے چلنا ہے موج بڑھے یا آندھی آئے ، دیا جلائے رکھنا ہے

لہروں لہروں اترا سورج ، بستی بستی رُوپ جاگ اٹھے ہیرے موتی مونگے ، کیا سہانی دھوپ

ناؤ بڑھا ، پتوار اٹھا کے سات سمندر چلنا ہے گھر کی خاطر سو د کھ جھیلیں، گھر تو آخر اپنا ہے


Link:گھر کی خاطر سو دکھ جھیلیں ، گھر تو آخر اپنا ہے موج بڑھے یا آندھی آئے ، دیا جلائے رکھنا ہے

Link: دِیا جلائے رکھنا ہے… - ایکسپریس اردو

Link: رنگ اردو Rung E Urdu: موج بڑھے یا آندھی آئے دیا جلائے رکھنا ہے

No comments:

Post a Comment

Popular Posts