امام شافعیؒ کی شاعری کے علاوہ عربی اقوال اور نصائح زبان زد خاص و عام ہیں۔ خود انھیں کا بیان ہے کہ میں نے عربی شعر و ادب اور لغت کو دین میں تعاون کے لیے حاصل کیا ہے۔ ان کے حکیمانہ اقوال میں عربی ادب و انشا کی حلاوت ہے۔ اُن میں حکمت و دانش کے ساتھ فصاحت و بلاغت کی چاشنی بھی ہے۔ کچھ نمو نے ملاحظہ ہوں:
ایک دن کسی نے امام شافعیؒ کی حالت دریافت کی تو آپ نے فصیح و بلیغ عربی میں جواب دیا۔
’’کیف أصبح من یطلبہ اللّٰہ بالقرآن، والنّبيّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم بالسّنّۃ، والحفظۃ بما ینطق، والشّیطان بالمعاصي، والدّہر بصروفہ، والنّفس بشہواتہا ، والعیال بالقوت، وملک الموت بقبض روحہ‘‘۔
(یعنی اس کی کیا حالت ہوگی جس سے اللہ تعالیٰ قرآن کا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنت کا، فرشتے بولی ہوئی باتوں کا، شیطان گناہوں کا، زمانہ اپنے مصائب کا، نفس اپنی خواہشوں کا ،اہل وعیال روزی کااور ملک الموت قبض روح کا مطالبہ کرتا ہے۔)
امام شافعی نے ایک شخص کی خوبی اس طرح بیان کی:
’’أما واللّٰہ لقد کان یملأ العیون جمالاً والآذان بیانا‘‘۔
واللہ وہ شخص آنکھوں کو حسن و جمال اور کانوں کو فصاحت و بلاغت سے بھر دیتا ہے۔
No comments:
Post a Comment