ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
علامہ اقباؔل
با نگ درا(حصہ اول)
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی ديکھ کيا چاہتا ہوں
ستم ہو کہ ہو وعدہِ بے حِجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں
يہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ ميں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
ذرا سا تو دل ہوں ، مگر شوخ اتنا
وہی لن ترانی سُنا چاہتا ہوں
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل
چراغِ سحر ہوں ، بُجھا چاہتا ہوں
بھری بزم ميں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں ، سزا چاہتا ہوں
مری سادگی ديکھ کيا چاہتا ہوں
ستم ہو کہ ہو وعدہِ بے حِجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں
يہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ ميں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
ذرا سا تو دل ہوں ، مگر شوخ اتنا
وہی لن ترانی سُنا چاہتا ہوں
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل
چراغِ سحر ہوں ، بُجھا چاہتا ہوں
بھری بزم ميں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں ، سزا چاہتا ہوں
No comments:
Post a Comment