خشک تارے خشک چوبے خشک پوست
رومی
خشک تارے خشک چوبے خشک پوست
از کجا می آید ایں آواز دوست
تار بھی خشک ہے ، لکڑی بھی خشک ہے ، اور پوست بھی خشک ہے
پھر یہ محبوب کی آواز کہاں سے آ رہی ہے
نے ز تار و نے ز چوب و نے ز پوست
خود بہ خود می آید ایں آواز دوست
نہ کوئی تار ہے نہ کوئی لکڑی ہے اور نہ کوئی پوست ہے
اے دوست یہ آواز خود بخود آرہی ہے
--------------
Link: خشک تارے خشک چوبے خشک پوست آواز دوست - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
آواز دوست کانام مختار مسعود نے مولانا جلال الدین رومی کے اس شعر سے لیا ہے،
اس شعر کے حوالے سے آواز دوست کا مطلب مانوس اور دلکش آواز ہے۔ مختار مسعود کی آواز دوست میں اسلوب کی دلکشی بھی ہے اور لہجے کی درمندی اور دل سوزی بھی۔
No comments:
Post a Comment