شمع اور شاعر- اقبال

 

اقبال

 

 شمع اور شاعر

(فروری ۱۹۱۲ء)

پھر دلوں کو یاد آ جائے گا پیغامِ سجود

پھر جبیں خاکِ حرم سے آشنا ہو جائے گی

نالۂ صیّاد سے ہوں گے نوا ساماں طیور

خُونِ گُلچیں سے کلی رنگیں قبا ہو جائے گی

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے، لب پہ آ سکتا نہیں

محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی

شب گریزاں ہو گی آخر جلوۂ خورشید سے

یہ چمن معمور ہوگا نغمۂ توحید سے

No comments:

Post a Comment

Popular Posts