مولانا رومی فرماتے ہیں ؎
گفت پیغمبر کہ چوں کوبی درے
عاقبت زاں در برون آید سرے
پیغبر کا فرمان ہے کہ دروازہ کھٹکھٹاتے رہو۔ ایک دن دروازہ کھلے گا اور دروازہ کھولنے والے کا سر باہر آجائے گا(یعنی خدا تعالیٰ کی تجلی کا ظہور ہوجائے گا۔)
خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔ ؎
بیٹھے گا چین سے اگر، کام کے کیا رہیں گے پر
گو نہ نکل سکے مگر، پنجرے میں پھڑپھڑائے جا
کھولیں وہ یا نہ کھولیں در، اس پہ ہو کیوں تیری نظر
تو تو بس اپنا کام کر یعنی صدا لگائے جا
ہم کیا ہماری سعی و مجاہدات کیا۔ پھر بھی ایک دن وہ ان ناقص اعمال کو ہی قبول فرمالیتے ہیں۔ لیکن بندہ کی نظر ہمہ وقت کام پر ہونی چاہیے،تاعمر آدابِِ غلامی بجا لانے پر ہونی چاہیے۔نتیجہ ان کی مرضی پر چھوڑ دیں۔
No comments:
Post a Comment