تھی ابھی صبح ابھی شام ہوئی جاتی ہے - جمیلؔ مظہری

 تھی ابھی صبح ابھی شام ہوئی جاتی ہے

جمیلؔ مظہری


تھی ابھی صبح ابھی شام ہوئی جاتی ہے
زندگی گردش ایام ہوئی جاتی ہے
زندگی مہلت توفیق خم آشامی تھی
زندگی فرصت یک جام ہوئی جاتی ہے
زندگی طائر صحرا تھی بہ شوق پرواز
زندگی صید تہہ دام ہوئی جاتی ہے
زندگی ڈال رہی تھی جو ستاروں پہ کمند
اب تماشائے لب بام ہوئی جاتی ہے
زندگی یہ ہے کہ با ایں ہمہ سودائے سفر
زندگی حسرت یک گام ہوئی جاتی ہے
زندگی یہ ہے کہ جس ریت پہ جلتے تھے قدم
اب وہی بستر آرام ہوئی جاتی ہے
زندگی یہ ہے کہ سویا تھا مسافر تھک کر
سو کے اٹھا ہے تو اب شام ہوئی جاتی ہے
مظہریؔ فن کا تقاضا ہے کہ لکھیے کچھ اور
یہ غزل کوشش ناکام ہوئی جاتی ہے

No comments:

Post a Comment

Popular Posts