میں نعرۂ مستانہ، میں شوخئ رِندانہ - واصف علی واصفؔ

 

غزل

واصف علی واصفؔ


میں نعرۂ مستانہ، میں شوخئ رِندانہ

میں تشنہ کہاں جاؤں، پی کر بھی کہاں جانا

 

 مَیں سوزِ مَحبت ہوں مَیں ایک قیامت ہوں

مَیں اشکِ ندامت ہوں ‘ میں گوہرِ یکدانہ

 

میں واصفؔ بسمل ہوں، میں رونقِ محفل ہوں

اک ٹوٹا ہوا دل ہوں، میں شہر میں ویرانہ

No comments:

Post a Comment

Popular Posts