Wound - Rumi

 زخم جایی است که نور به شما وارد می شود
مولوی
زخم وہ جگہ ہے جہاں نور داخل ہوتا ہے
رومی

The wound is the place where the Light enters you.

Meaning: Our struggles and pain can lead to growth and  enlightenment. The concept of “wound” symbolizes the painful experiences, struggles, and vulnerabilities that we face in life. Rumi reframes this idea by suggesting that these wounds are not merely sources of suffering; rather, they are essential openings through which deeper wisdom, love, and enlightenment can enter. In other words, when we are wounded—whether emotionally, mentally, or physically—these vulnerabilities can become gateways for personal growth and spiritual illumination. (Link)

Note:

Above is simplified translation. Original text is as following: (Reference)

Original Farsi Text (Masnavi, Book 1, Lines 3223–3227):
بر سر هر ریش جمع آمد مگس
تا نبیند قبح ریش خویش کس
آن مگس اندیشه‌ها و آن مال تو
ریش تو آن ظلمت احوال تو
ور نهد مرهم بر آن ریش تو پیر
آن زمان ساکن شود درد و نفیر
تا که پندارد که صحت یافته ست
پرتو مرهم بر آن جا تافته ست
هین ز مرهم سر مکش ای پشت ریش
و آن ز پرتو دان مدان از اصل خویش

Urdu Translation:

ہر زخم پر مکھیاں جمع ہوتی ہیں،
تاکہ کوئی اپنے زخم کی بدصورتی نہ دیکھے۔
وہ مکھیاں تیری بری سوچیں اور تیری دولت کی محبت ہیں؛
تیرا زخم تیری روح کا اندھیرا ہے۔
اگر پیر تیرے زخم پر مرہم رکھے،
روح فوراً درد اور فریاد سے سکون پاتی ہے۔
تو (مریض) سمجھتا ہے کہ صحت مل گئی،
مگر وہ مرہم کی شفا بخش روشنی ہے جو وہاں جگمگائی۔
ہوشیار! مرہم سے سر نہ موڑ، اے زخمی،
اور جان کہ شفا کرن سے ہے،  تیری اپنی فطرت سے نہیں۔

English Translation (Adapted from Nicholson):
Flies gather on every wound,
So that no one sees the foulness of their own wound.
Those flies are your evil thoughts and your love of possessions;
Your wound is the darkness of your spiritual states.
If the Pir lays a plaster on your wound,
At once the pain and lamentation are stilled.
So that he (the patient) fancies it is healed,
But the healing ray of the plaster has shone upon that spot.
Beware! Do not scornfully turn your head from the plaster, O you wounded in the back,
But recognize that the healing comes from the ray, not from your own nature.


Your heart knows the way - Rumi

پا شناسد کفش خویش ارچه که تاریکی بود 
دل ز راه ذوق داند کاین کدامین منزلست
مولوی

پاؤں اپنا جوتا پہچانتا ہے، اگرچہ اندھیرا ہو؛
دل جذبے کے راستے سے جانتا ہے کہ یہ کون سا مقام ہے۔
حضرت مولانا جلال الدّین رومی

The foot knows its own shoe, though it be in darkness;
The heart, through the path of zeal, knows which stage this is.

Your heart knows the way, run in that direction

Pearl - Rumi

؎در تگ دریا گهر با سنگ هاست 
فخرها اندر میان ننگ هاست
مولانا رومی

دریا کی گہرائی میں پتھروں کے درمیان ہی کہیں موتی چھپا ہوتا ہے۔ 
اسی طرح راہزنوں اور جعلی پیروں کے درمیان تلاش کرنے سے اصلی اللہ والے بھی مل جاتے ہیں۔


At the bottom of the sea there are pearls (mingled) with pebbles: 
glories are (to be found) amidst shames.

Rumi’s Masnavi-e Ma’navi, Book 3, Line 1259–1260.

خونِ زخمِ آہواں رہبر شود صیاد را - صائب تبریزی

 دوست دشمن می شود صائب بوقتِ بے کسی

خونِ زخمِ آہواں رہبر شود صیاد را

صائب تبریزی


مشکل وقت میں انساں کا رفیق بھی دشمن ہو جاتا ہے

زخم لگنے پر ہرن کا خون ہی شکاری کی رہبری کرنے لگتا ہے


Guest house - Rumi

 ست مهمان‌خانه این تن ای جوان 

هر صباحی ضیف نو آید دوان 

هین مگو کین مانند اندر گردنم 

 که هم اکنون باز پرد در عدم 

هرچه آید از جهان غیب‌وش  

در دلت ضیفست او را دار خوش


Translation:

This body, O youth, is a guest house: 

every morning a new guest comes running (into it).

Beware, do not say, “This (guest) is a burden to me,”

for presently he will fly back into non-existence.

Whatsoever comes into thy heart from the invisible world

is your guest: entertain it well!


Other Translation:

The mind is a caravanserai 

Each morning, new guests arrive . . . 

All thoughts, happy or sad, 

Are guests.

Welcome them!


هست مهمان‌خانه این تن ای جوان  ** هر صباحی ضیف نو آید دوان  - مثنوی مولانا


Raise your words, not your voice - Rumi

کلام خود را بلند کنید، نه صدا

این باران است که گل می روید نه رعد و برق

رومی 


اپنی بات کو بلند کرو، آواز کو نہیں

بارش پھول اگاتی ہے، گرج کا شور نہیں


Raise your words, not your voice;

Rain makes flowers grow, not thunder’s clamor.


از کفر و ز اسلام بروں صحرائیست - رومی

از کفر و ز اسلام بروں صحرائیست
ما را بمیان آن فضا سودائیست
عارف چو بداں رسید سر را بہ نہد
نہ کفر و نہ اسلام و نہ آں جا جائیست

کفر اور اسلام سے باہر بھی ایک صحرا ہے
میں اس صحرا کا سودائی ہوں
عارف جب وہاں پہنچتے ہیں تو اپنا سر رکھ دیتے ہیں
وہاں نہ کفر ہے نہ اسلام اور نہ ہی کوئی دوسری جگہ
رومی 


 “There exists a field, beyond all notions of right and wrong. I will meet you there”


ز جانم نغمهٔ «الله هو» ریخت - علامہ اقبال

 ز جانم نغمهٔ «الله هو» ریخت

چو گرد از رختِ هستی چار سو ریخت

بگیر از دستِ من سازی که تارش

ز سوزِ زخمه چون اشکم فرو ریخت

(علامہ اقبال، ارمغانِ حجاز فارسی)​


[میری روح کے ساز سے نغمۂ "الله ہو" نکلا ک

ہ ہستی کا سارا سامان گرد ہو کر چار سو بکھر گیا۔

 (اے میرے ہم نوا!) تُو بھی میرے ہاتھ سے وہ ساز پکڑ لے کہ

 جس کے تار مضراب کے سوز سے میرے آنسوؤں کی طرح نیچے گر گئے ہیں۔]



گر نه منظورِکرم بخششِ عبرت باشد - بیدل

 گر نه منظورِکرم بخششِ عبرت باشد

چه خیال است که دولت به اراذل بخشند

(بیدل دهلوی)

ترجمہ:

اگر خداوندِ عالم کا اپنے کرم سے عبرت دلانا مقصود نہ ہو، تو کمینہ‌مزاج اور رذیل‌فطرت لوگوں کو دولت دینے کی کیا تُک بنتی ہے؟

تشریح:

بیدل کا مطلب یہ ہے کہ قدرت امیرزادوں، نواب‌زادوں اور وڈیروں کی کمینگی فطرت اور خسّتِ طبع عبرت حاصل کرنے کے لئے اُنہیں دولت اور بےپناہ مال و اسباب ہر قسم کی نعمتوں سے نوازتی ہے تاکہ وہ سب کچھ حاصل کر کے بُخل کریں، امساکِ زر کریں، سائلوں سے آنکھیں چرائیں اور لوگ ان کی کمینہ حرکتوں سے عبرت حاصل کرکے ایثار در آغوشِ غربت و افلاس میں زندگی گزارنے کو فوقیت دیں۔


مترجم و شارح: نصیر الدین نصیر

کتاب: محیطِ ادب


من نمی‌گویم به‌کلی ازتعلق‌ها برآ - بیدل

 من نمی‌گویم به‌کلی ازتعلق‌ها برآ

اندکی زین دردِ سر آزاد باید زیستن

(بیدل دهلوی)

میں یہ نہیں کہتا کہ تو مکمل طور پر دنیوی علائق کو تَرک کر، لیکن کچھ دیر کے لئے اس دردِ سر سے آزاد ہو کر بھی انسان کو جینا چاہیے۔

مترجم: نصیر الدین نصیر
کتاب: محیطِ ادب

دھوکا - مرزا غالب

 من آن نیم کہ دگر می تواں فریفت مرا

فریبم اش کہ مگر می تواں فریفت مرا

مرزا غالب دہلوی


میں وہ نہیں جسے کوئی دھوکا دے سکے ۔

مگر میں اسے یہ دھوکا دیتا ہوں کہ مجھے دھوکا دیا جا سکتا ہے ۔


To whom is it like - Rumi

 دلِ من گردِ جهان گشت و نیابید مثالش
به که مانَد؟ به که مانَد؟ به که مانَد؟ به که مانَد؟
رومی

میرا دل جہان بھر گھوما اور نہ پایا اس کا کوئی ثانی،
کِس سے مشابہ ہے؟ کِس سے مشابہ ہے؟ کِس سے مشابہ ہے؟ کِس سے مشابہ ہے؟


My heart roamed the world and found no equal to it,
To whom is it like? To whom is it like? To whom is it like? To whom is it like?

Ghazal 441 in Rumi’s Divan-e Shams

Door - Rumi

مولانا رومی فرماتے ہیں ؎

گفت پیغمبر کہ چوں کوبی درے

عاقبت زاں در برون آید سرے

پیغبر کا فرمان ہے کہ دروازہ کھٹکھٹاتے رہو۔ ایک دن دروازہ کھلے گا اور دروازہ کھولنے والے کا سر باہر آجائے گا(یعنی خدا تعالیٰ کی تجلی کا ظہور ہوجائے گا۔)

 

خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔ  ؎

بیٹھے گا چین سے اگر، کام کے کیا رہیں گے پر

گو نہ نکل سکے مگر، پنجرے میں پھڑپھڑائے جا

کھولیں وہ یا نہ کھولیں در، اس پہ ہو کیوں تیری نظر

تو تو بس اپنا کام کر یعنی صدا لگائے جا​


 ہم کیا ہماری سعی و مجاہدات کیا۔ پھر بھی ایک دن وہ ان ناقص اعمال کو ہی قبول فرمالیتے ہیں۔ لیکن بندہ کی نظر ہمہ وقت کام پر ہونی چاہیے،تاعمر آدابِِ غلامی بجا لانے پر ہونی چاہیے۔نتیجہ ان کی مرضی پر چھوڑ دیں۔ 


اے پھول مت ہنس، خزاں پیچھے آ رہی ہے - غلام نصیر چلاسی

 مشو مغرور دنیا بے وفا ہست
مخند اے گُل خزاں اندر قفا ہست
ہماں شخصے کہ شمعِ محفلت بود
مرا بنما کہ امروز آں کجا ہست
(غلام نصیر چلاسی المعروف بابا چلاسی)

مغرور مت ہو، دنیا بے وفا ہے
اے پھول مت ہنس، خزاں پیچھے آ رہی ہے
وہ شخص جو تیری محفل کی شمع تھا
مجھ دکھا کہ آج وہ کہاں ہے؟
x

بچشاند، بچشاند، بچشاند، بچشاند - رومی

بچشاند، بچشاند، بچشاند، بچشاند 

رومی

Love with Creator - Rumi

اے کہ صبرت نیست از فرزند وزن
صبر چوں داری ز رب ذوالمنن
مولانا رومی

تم کو اپنے بیوی بچوں پر صبر نہیں آتا اور جس مولیٰ نے تم کو پیدا کیا اس کی جدائی پر صبر کرتے ہو۔

 حدیث پاک میں آتا ہے:
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جب میرا بندہ ایک بالشت میری طرف بڑھتا ہے، میں ایک ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ میری طرف بڑھتا ہے تو میں دو ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں اور جب وہ میری طرف دو ہاتھ بڑھتا ہے تو میں تیزی سے اس کی طرف بڑھتا ہوں ۔"

Voice of Friend - Rumi

 خشک تارے خشک چوبے خشک پوست

رومی

Greed - Rumi

ہر کرا جامہ زعشقے چاک شد
او ز حرص و عیب کُلی پاک شد
مثنوی دفتر اول
مولوی

جس کا جامہ عشق کی وجہ سے چاک ہوا وہ حرص اور عیب سے بالکل پاک ہوا
حضرت مولانا جلال الدین رومیؒ 


The one whose clothes were torn due to love became completely free from greed and defect.



Search for Human - Rumi


دی شیخ با چراغ ہمی گشت گردِ شہر

کز دیو و دد ملولم و انسانم آرزوست


کل (ایک) شیخ چراغ لیئے سارے شہر کے گرد گھوما کیا 

(اور کہتا رہا) کہ میں شیطانوں اور درندوں سے ملول ہوں اور کسی انسان کا آزرو مند ہوں۔


Last night, the sheikh roamed the city with a lamp,

Saying, “I am weary of beasts and demons; I long for a true human.”

خبرِ تحیرِ عشق سن، نہ جنوں رہا، نہ پری رہی - سراج اورنگ آبادی

 خبرِ تحیرِ عشق سن، نہ جنوں رہا، نہ پری رہی

سراج اورنگ آبادی

مرے درد کو جو زباں ملے - فیض احمد فیض

 مرے درد کو جو زباں ملے

فیض احمد فیض

Written in 1972

The illiterate of the twenty-first century - Alvin Toffler

“The illiterate of the twenty-first century will not be those who cannot read and write, but those who cannot learn, unlearn, and relearn.”


- Alvin Toffler


تعلیم - اکبر الہ آبادی

 

اکبر الہ آبادی

طفل میں بو آئے کیا ماں باپ کے اطوار کی

دودھ تو ڈبے کا ہے تعلیم ہے سرکار کی

 

اکبر الہ آبادی

ناز کیا اس پہ جو بدلا ہے زمانے نے تمہیں

مرد ہیں وہ جو زمانے کو بدل دیتے ہیں

 

اکبر الہ آبادی

نظر ان کی رہی کالج میں بس علمی فوائد پر

گراکے چپکے چپکے بجلیاں دینی عقائد پر

 

اکبر الہ آبادی

کتابوں سے نہ کالج کے ہے درسے پیدا

دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا

مردِ مسلمان - علامہ اقبال

 

علامہ اقبال

مردِ مسلمان

راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن

قاری نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قرآن!



ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان، نئی آن
گُفتار میں، کردار میں، اللہ کی برُہان!
قہّاری و غفّاری و قدّوسی و جبرُوت
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان
ہمسایۂ جِبریلِ امیں بندۂ خاکی
ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ بدخشان
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قُرآن!
قُدرت کے مقاصد کا عیار اس کے ارادے
دُنیا میں بھی میزان، قیامت میں بھی میزان
جس سے جگَرِ لالہ میں ٹھنڈک ہو، وہ شبنم
دریاؤں کے دِل جس سے دہَل جائیں، وہ طوفان
فطرت کا سرودِ اَزلی اس کے شب و روز
آہنگ میں یکتا صفَتِ سورۂ رحمٰن
بنتے ہیں مری کارگہِ فکر میں انجم
لے اپنے مقدّر کے ستارے کو تو پہچان!

نہ ہمت نہ قسمت نہ دل نہ آنکھیں - داغ دہلوی

 

داغ دہلوی

نہ ہمت نہ قسمت نہ دل نہ آنکھیں

نہ ڈھونڈا، نہ پایا ، نہ سمجھا ، نہ دیکھا

غفلت - اقبال

 

اقبال

اپنی غفلت کی یہی حالت اگر قائم رہی

آئیں گے غسال کابل سے، کفن جاپان سے

شاخِ نازک - اقبال

 

اقبال

 

 مارچ ۱۹۰۷ء

دیارِ مغرب کے رہنے والو! خدا کی بستی دکاں نہیں ہے

کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو، وہ اب زرِ کم عیار ہو گا

تمھاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کُشی کرے گی

جو شاخِ نازک پہ آشیانہ بنے گا، ناپائدار ہو گا

شمع اور شاعر- اقبال

 

اقبال

 

 شمع اور شاعر

(فروری ۱۹۱۲ء)

پھر دلوں کو یاد آ جائے گا پیغامِ سجود

پھر جبیں خاکِ حرم سے آشنا ہو جائے گی

نالۂ صیّاد سے ہوں گے نوا ساماں طیور

خُونِ گُلچیں سے کلی رنگیں قبا ہو جائے گی

آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے، لب پہ آ سکتا نہیں

محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی

شب گریزاں ہو گی آخر جلوۂ خورشید سے

یہ چمن معمور ہوگا نغمۂ توحید سے

ابلیس کا فرمان- اقبال

  ابلیس کا فرمان اپنے سیاسی فرزندوں کے نام

اقبال

مشرق ہار گیا - سلیم احمد

 مشرق ہار گیا

سلیم احمد

علاج - اقبال

 

اقبال

خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں

ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں




خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں

ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تیرا
حیات ذوق سفر کے سوا کچھ اور نہیں

گراں بہا ہے تو حفظ خودی سے ہے ورنہ
گہر میں آب گہر کے سوا کچھ اور نہیں

رگوں میں گردش خوں ہے اگر تو کیا حاصل
حیات سوز جگر کے سوا کچھ اور نہیں

عروس لالہ مناسب نہیں ہے مجھ سے حجاب
کہ میں نسیم سحر کے سوا کچھ اور نہیں

جسے کساد سمجھتے ہیں تاجران فرنگ
وہ شے متاع ہنر کے سوا کچھ اور نہیں

بڑا کریم ہے اقبال بے نوا لیکن
عطائے شعلہ شرر کے سوا کچھ اور نہیں

سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی - علامہ اقبال

  سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی

علامہ اقبال

دل یا شکم - اقبال

 

اقبال

دل کی آزادی شہنشاہی، شکم سامان موت

فیصلہ تیرا ترے ہاتھوں میں ہے دل یا شکم



عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زِیر و بم
عشق سے مٹّی کی تصویروں میں سوزِ وم بہ دم
آدمی کے ریشے ریشے میں سما جاتا ہے عشق
شاخِ گُل میں جس طرح بادِ سحَرگاہی کا نَم
اپنے رازق کو نہ پہچانے تو محتاجِ ملوک
اور پہچانے تو ہیں تیرے گدا دارا و جم
دل کی آزادی شہنشاہی، شِکَم سامانِ موت
فیصلہ تیرا ترے ہاتھوں میں ہے، دل یا شکم!
اے مسلماں! اپنے دل سے پُوچھ، مُلّا سے نہ پوچھ
ہوگیا اللہ کے بندوں سے کیوں خالی حرم


طلوع اسلام (شعر) - علامہ اقبال

طلوع اسلام

 علامہ اقبال

ہر ذرہ شہید کبریائی - علامہ اقبال

 ہر ذرہ شہید کبریائی

علامہ اقبال

بال جبریل

نکتہ توحید - علامہ اقبال

 علامہ اقبال

بیاں میں نکتہ توحید آ تو سکتا ہے . 

ترے دماغ میں بت خانہ ہو تو کيا کہيے


تنکا تنکا کانٹے توڑے ساری رات کٹائی کی - گلزار

 تنکا تنکا کانٹے توڑے ساری رات کٹائی کی

گلزار

یہ حادثہ تھا کہ میں عمر بھر سفر میں رہا - ساقی فاروقی

 مجھے خبر تھی مرا انتظار گھر میں رہا

یہ حادثہ تھا کہ میں عمر بھر سفر میں رہا


ساقی فاروقی

صبحِ آزادی - فیض احمد فیض

صبحِ آزادی 

فیض احمد فیض 

فکرِ معاش و عشقِ بتاں یادِ رفتگان - محمد رفیع سودا

فکرِ معاش و عشقِ بتاں یادِ رفتگان

محمد رفیع سودا

محاصرہ - احمد فراز

 محاصرہ

احمد فراز

دل سا دوست نہ دل سا دشمن- جگر مرادآبادی

دل سا دوست نہ دل سا دشمن

جگر مرادآبادی

A Morte Devagar (A Slow Death) - Martha Medeiros - [Original Translation]

A Morte Devagar (A Slow Death)

Martha Medeiros

NB - This poem was previously erroneously attributed as ‘You Start Dying Slowly by Pablo Neruda’.


وہ کتاب - زہرا نگاہ

 وہ کتاب

زہرا نگاہ

اس امید پہ روز چراغ جلاتے ہیں - زہرا نگاہ

 اس امید پہ روز چراغ جلاتے ہیں

زہرا نگاہ

مأخذ : کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 10.06.2015)

غیر معروف شعراء کے مشہور اشعار - صابر علی سیوانی

غیر معروف شعراء کے مشہور اشعار 

صابر علی سیوانی

غیر معروف شعراء کے مشہور اشعار صابر علی سیوانی | اردو محفل فورم

اب اس گھر کی آبادی مہمانوں پر ہے - زہرا نگاہ

 اب اس گھر کی آبادی مہمانوں پر ہے

کوئی آ جائے تو وقت گزر جاتا ہے


زہرا نگاہ

وقت کے تیر تو سینے پہ سنبھالے ہم نے - گلزار

 پیڑ کے پتوں میں ہلچل ہے خبردار سے ہیں

گلزار

تھپک تھپک کے جنہیں ہم سلاتے رہتے ہیں - عالم خورشید

 تھپک تھپک کے جنہیں ہم سلاتے رہتے ہیں

عالم خورشید

ہر چہرے میں آتی ہے نظر یار کی صورت - واصف علی واصفؔ

 غزل

واصف علی واصفؔ

رازِ دل آشکار آنکھوں میں - واصف علی واصفؔ

  غزل

واصف علی واصفؔ

پہلا قدم ہی عشق میں ہے آخری قدم - واصف علی واصفؔ

 غزل

واصف علی واصفؔ

میں نعرۂ مستانہ، میں شوخئ رِندانہ - واصف علی واصفؔ

 

غزل

واصف علی واصفؔ

Wings - Rumi

تو با بال‌های خود به دنیا آمده‌ای،
 چرا ترجیح می‌دهی که در زندگی بخزیدی؟
مولانا رومی

تو اپنے بال و پَر لے کر ہی آیا تھا جہاں میں
پھر کیوں زمیں پہ رینگنے پہ راضی ہے؟

You were born with wings.
Why prefer to crawl through life?
Rumi

Link: https://www.quora.com/Anyone-who-knows-the-original-Persian-quote-from-Rumi-that-says-you-were-born-with-wings-why-prefer-to-crwal-through-life

Stories - Rumi

ره رو بهل افسانه تا محرم و بیگانه
 از نور الم نشرح بی‌شرح تو دریابد
مولانا رومی

 اے مسافر! چھوڑ دے افسانے، تاکہ محرم و بیگانہ
 نورِ الم نشرح سے، بلا شرح تجھے پا لیں


Do not be satisfied with the stories that come before you. 
Unfold your own myth.

Explanation: Follow the path [of mysticism] and let go of myths (here it means what makes you deviate from the path, untruth), so that those who know you and those who don't (i.e. everyone) finds the divine insight in you.

اے خالق ہر بلندی و پستی

ایک فارسی دعا جو مغلیہ زمانے سے ہندوستان کے مسلمانوں میں مقبول تھی اور آج کل بھی کشمیر جیسے کُچھ علاقوں میں پڑھی جاتی ہے : 

O Creator of every high and low of this world.

Grant me six favours in my life from Your grace:

True Belief (in God), Peace (everywhere) and a Healthy body.

Knowledge, Amal (action based on knowledge) and Prosperity.

اے ہر بلندی و پستی کے مالک!

زندگی کی یہ چھ (۶) چیزیں عطا کر:

ایمان، امان اور تندرستی،

علم، عمل، آسودگی و فیاضی


اے خالق ہر بلندی و پستی

 شش چیز عطا بکن ز ہستی

ایمان وامان و تندرستی

علم و عمل و فراخ دستی





Link: https://x.com/IndoIslamicPage/status/1245587138705379328


 



بدل جاتے ہیں دل حالات جب کروٹ بدلتے ہیں - جمیلؔ مظہری

 بدل جاتے ہیں دل حالات جب کروٹ بدلتے ہیں

جمیلؔ مظہری

تھی ابھی صبح ابھی شام ہوئی جاتی ہے - جمیلؔ مظہری

 تھی ابھی صبح ابھی شام ہوئی جاتی ہے

جمیلؔ مظہری

داغ دل ہم کو یاد آنے لگے - باقی صدیقی

 داغ دل ہم کو یاد آنے لگے

باقی صدیقی

باقی صدیقی کی یہ مشہور غزل ہے جو خود ریڈیو پاکستان میں ملازمت کرتے تھے ۔انھوں یہ غزل لکھ کر خود اپنے ہاتھ سے مشہور غزل گائک اقبال بانو کو دی تھی ۔ اقبال بانو کی شہرت کی وجہ بھی یہ غزل بنی۔ 

میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں - مصطفی زیدی

غزل

مصطفی زیدی

انھی پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ

 غزل

مصطفی زیدی

Mirror ― Rumi

 

“If you are irritated by every rub, how will your mirror be polished?”

― Rumi

اگر تو ہر آنے والے زخم پہ غصّے سے بھر جائے،

تو صاف و شفاف آئینہ کیسے بنے گا۔

― رومی

گر بہ ہر زخمے تو پُر کینہ شوی

پس کُجا بی صیقل آئینه شوی

 ― مولانا

What you seek is seeking you - Rumi

تا در طلب گوهر کانی کانی
تا در هوس لقمهٔ نانی نانی
این نکتهٔ رمز اگر بدانی دانی
هر چیز که در جستن آنی، آنی

رباعی١٨١٥ ،  دیوان شمس
مولانا رومی
When you're in search of gems
When you're craving a morsel of bread
If you know this secret, you'll know
What you seek is seeking you.

Rubai 1815, Devan-e-Shams
– Rumi


خواب جو بکھر گئے - عامر عثمانی

 خواب جو بکھر گئے

عامر عثمانی

۱۲؍اپریل ۱۹۷۵ ؁ء کو پونا کے مشاعرے میں یہ نظم پڑھنے کے دس منٹ بعد مولانا اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

بغاوت - عامر عثمانی

 بغاوت

حضرت مولانا امین الرحمٰن عامر عثمانی (1920 تا 1975) 

مولانا عامر عثمانی (1920-1975) اردو ادب کے ایک ممتاز شاعر، ادیب، محقق، اور صحافی تھے، جن کا تعلق دیوبندی مکتبہ فکر سے تھا۔ ان کی نظم "بغاوت" ان کی شاعری کی ایک اہم تخلیق ہے، جو ان کے ماہنامہ "تجلی" میں شائع ہوئی اور ان کے نظریاتی جوش، سماجی شعور، اور طنزیہ انداز کی عکاسی کرتی ہے۔ نظم "بغاوت" سماجی، سیاسی، اور مذہبی ظلم کے خلاف ایک علامتی احتجاج ہے۔ اس کا عنوان ہی اس کے موضوع کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔ عامر عثمانی نے اس نظم میں رجعت پسند قوتوں کے خلاف جدوجہد کو ایک عظیم مقصد کے طور پر پیش کیا ہے۔ نظم میں "بغاوت" ایک ایسی آواز ہے جو سماجی تبدیلی، نظریاتی آزادی، اور انصاف کے لیے اٹھتی ہے۔

کوئی تدبیر کرو وقت کو روکو یارو - افتخار عارف

 ‏کوئی   تدبیر  کرو  ،  وقت  کو  روکو    یارو

صُبح دیکھی ہی نہیں ، شام ہوئ جاتی ہے

( افتخار عارف)


https://www.facebook.com/share/p/1AQYFk8Rmc


Productivity >>

 The Simplest Productivity Chart of All Time - In Over Your Head




In the mind of a procrastinator





Popular Posts