شاخِ نازک - اقبال

 

اقبال

 

 مارچ ۱۹۰۷ء

دیارِ مغرب کے رہنے والو! خدا کی بستی دکاں نہیں ہے

کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو، وہ اب زرِ کم عیار ہو گا

تمھاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کُشی کرے گی

جو شاخِ نازک پہ آشیانہ بنے گا، ناپائدار ہو گا

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

Popular Posts