‏إظهار الرسائل ذات التسميات Arabic. إظهار كافة الرسائل
‏إظهار الرسائل ذات التسميات Arabic. إظهار كافة الرسائل

وقت - الوزير المهلبي

قضیت نحبی فسر قوم

حمقی بہم غفلۃ ونوم

کأن یومی علی حتم

ولیس للشامتین یوم

 الوزير المهلبي


میں نے اپنا وقت پورا کرلیا تو 

کچھ بے وقوف غفلت و مدہوش لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ 

گویا میرا یہ دن صرف میرے لیے ہی مقدر ہے 

اور مصیبت پر خوشیاں منانے والوں کے لیے یہ دن نہیں ہے۔


عفت و پاکدامنی کا قرض - امام شافعیؒ

 عفت و پاکدامنی تمام اخلاقی خوبیوں کی اساس ہے۔ اس لیے اسلام نے اس کو اخلاقی محاسن میں شمار کیا۔ اس کو اپنانا اور اس کی حفاظت کرنا انسان کو اعلیٰ مقام عطا کرتا ہے۔ کوئی شخص اپنے آپ کو با آبرو اور پاکدامن رکھ کر اپنے اہل و عیال کی عفت کی بھی پاس داری کرتا ہے۔ امام شافعیؒ اس سلسلے میں فرماتے ہیں:

عفو تعف نساء کم فی المحرم

وتجنبوا ما لایلیق بمسلم

إنّ الزّنا دین فإن أقرضتۃ

کان الوفا من أہل بیتک فاعلم

 پاک دامن رہو، تمہاری عورتیں حرام کاری سے پاک رہیں گی 

اور ایسے کاموں سے دور رہو جو مسلمان کی شان کے منافی ہیں۔ 

خبر دار! زنا ایک قرض ہے۔ اگر تم نے اس قرض کا بار اٹھایا

 تو ادائیگی تمہارے گھر والوں کو کرنی پڑے گی۔


سفر - امام شافعیؒ

 سفر کے بارے میں امام شافعیؒ کے مندرجہ ذیل اشعار بڑے مشہور ہیں۔ امام شافعیؒ فرماتے ہیں:


ما في المقام لذي عقل و ذي أدب

من راحۃ فدع الأوطان واغترب

سافر تجد عوضا عمّن تفارقہ

وانصب فإنّ لذیذالعیش في النّصب

إنّي رأیت وقوف الماء یفسدہ

إن ساح طاب وإن لم یجر لم یطب

والأسد لولا فراق الأرض ما افترست

والسّہم لولافراق القوس لم یصب

والشّمس لو وقفت في الفلک دائمۃ

لملّہا النّاس من عجم ومن عرب

والبدر لو لا أفول منہ ما نظرت

إلیہ في کلّ حین عین مرتقب

والتّبر کالترب ملقی في أماکنہ

والعود في أرضہٖ نوع من الحطب

فإن تغرّب ہٰذا عزّ مطلبہ

وإن تغرّب ذاک عزّ کالذّہب

صاحب عقل کو ایک جگہ پڑے رہنے میں کوئی راحت نہیں ہے، سو وطن کو خیرباد کہو۔ 

پردیس آباد کرو۔ کوچ کرو۔ اپنوں کی جدائی کا بدلہ پا لو گے۔ 

اور جد وجہد کرو، کیونکہ زندگی کا لطف جدو جہد ہی میں ہے۔ 

میں نے دیکھا ہے کہ ٹھہرا ہوا پانی خراب ہو جاتا ہے، اگر وہ بہے تو خوش گوار ہو جاتا ہے، ورنہ نہیں۔ 

شیر اگر اپنی جگہ کو نہ چھوڑے تو شکار نہیں پا سکتا، اور تیر اگر کمان سے نہ نکلے تو نشانے پر نہیں لگ سکتا۔ 

سورج اگر آسمان پر مستقل چمکتا رہے تو عرب و عجم اس سے بیزار ہو جائیں۔ 

ماہ کامل اگر غروب نہ ہو تو بار بار آنکھیں اس کی راہ نہ دیکھیں۔

 سونا جو اپنی جگہ ہو (نکالا نہ گیا ہو) مٹی کی طرح ہے، اور عود جب تک زمین میں ہو ایندھن کی طرح ہے، 

جب (عود) اپنی جگہ چھوڑے تو اس کی طلب بڑھ جاتی ہے، 

اور سونا اپنی جگہ چھوڑ دے تو سونے کی عزت بڑھ جاتی ہے۔


ایمان - امام شافعیؒ

 ایمان کے سلسلے میں امام شافعیؒ کے یہ اشعار ملاحظہ ہوں:

صبرًا جمیلاً ما أقرب الفرجا 

من راقب اللّٰہ في الأمور نجا

من صدق اللّٰہ لم ینلہ أذیٰ 

ومن رجاہ یکون حیث رجا

صبر جمیل سے کام لو، پھر دیکھو کشادگی کتنی قریب ہے، 

جس نے اللہ تعالیٰ کو کاموں پر نگراں بنایا اُس نے نجات پائی، 

جس نے اپنے قول و عمل میں اللہ کے لیے اخلاص اختیار کیا وہ مصائب سے محفوظ رہا 

اور جو اللہ سے امید باندھے وہ پوری ہو کر رہے۔


تحصیل علم اورنفس - امام شافعیؒ

 امام شافعیؒ تحصیل علم کے بارے میں فرماتے ہیں:

لا یطلب ہٰذا العلم أحد بالمال، 

وعزّ النّفس فیفلح 

ولکن من طلبہ بذلّۃ النّفس 

وضیق العیش 

وحرمۃ العلم أفلح۔

یہ علم دین کوئی شخص مال داری اور عزت نفس سے حاصل کر کے کامیاب نہیں ہو سکتا ہے 

البتہ جو شخص نفس کی ذلت اور فقر و محتاجی اور علم کی حرمت کے ساتھ اس کو حاصل کرے گا وہ کامیاب ہوگا۔


علم کی حفاظت - امام شافعیؒ

 علم حاصل کرنے میں تکبر اور بڑائی سے اجتناب کتنا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں امام شافعیؒ فرماتے ہیں:

العلم من فضلہ، لمن خدمہ

أن یجعل النّاس کلّہم خدمۃ

فواجب صونہ علیہ کما

یصون في النّاس عرضہ و دمہ

فمن حوی العلم ثمّ أودعہ

بجہلہٖ غیر أہلہٖ ظلمہ

علم اپنی فضیلت کی وجہ سے اپنے خادم (علما) کا تمام لوگوں کو خادم (تابع دار) بنا دیتا ہے، 

لہٰذا عالم کے لیے علم کی حفاظت (اور اس کے حقوق کی ادائیگی) ضروری ہے۔ جیسے وہ لوگوں میں اس کی جان و عزت کی حفاظت کرتا ہے۔ 

جو شخص علم حاصل کرے، پھر اپنی حماقت کی وجہ سے اسے ناقدروں کو سکھائے تو وہ ظالم ہے۔


علم کی اہمیت - امام شافعیؒ

 قرآن کریم کی عظمت، حدیث شریف کی حجت اور فقہ کی قدر و قیمت، عربی زبان اور علم حساب کی اہمیت کے بارے میں امام شافعیؒ فرماتے ہیں:

من قرأ القرآن عظمت قیمتہ، 

ومن تفقّہ نبل قدرہ، 

ومن کتب الحدیث قویت حجّتہ، 

ومن تعلّم اللغۃ رق طبعہ، 

ومن تعلّم الحساب جزل رأیہ ،

ومن لم یصن نفسہ لم ینفعہ علمہ (۱۱)

جس نے قرآن پڑھا، اس کی قدر و قیمت بڑھ گئی،

جس نے فقہ سیکھی، اس کا رتبہ بلند ہوا،

جس نے حدیث لکھی، اس کی دلیل مضبوط ہوئی،

جس نے زبان سیکھی، اس کا مزاج نرم ہوا،

جس نے حساب سیکھا، اس کی رائے پختہ ہوئی،

اور جس نے اپنے نفس کی حفاظت نہ کی، اس کا علم اس کے لیے نفع بخش نہ ہوا۔


علم اور جہل - امام شافعیؒ

 ایک جگہ اور علم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے امام شافعیؒ فرماتے ہیں:

کلّما أدّبني الدھر 

أراني نقص عقلی

و إذا ما ازددت علما 

زادني علمًا بجہلي

(زمانے نے جب بھی مجھے سبق دیا، 

اس نے میری عقل کا ضعف مجھ پر واضح کیا 

اور میں نے جب بھی علمی ترقی کی، 

اپنے جہل کی زیادتی پر (بھی) اطلاع ہوئی۔)


علم - امام شافعیؒ

 علم اللہ کی عطا کردہ ایک عظیم نعمت ہے، جس کے ذریعہ انسان نیک و بد، حلال و حرام میں امتیاز کرتا ہے اور اسی صفت کی وجہ سے انسان اشرف المخلوقات بنا۔ حتی کہ اُس کا حاصل کرنا ایک درجہ میں فرض قرار دیا گیا اور اس عظیم صفت کو حاصل کرنے کے لیے کچھ آداب متعین ہوئے، جن کے بغیر اس علم کو حاصل کرنا فوائد سے خالی ہوتا ہے۔ انھوں نے علم اور اس کے آداب کے سلسلے میں بہت سے اشعار کہے ہیں، جس کا حاصل یہ ہے کہ اگر علم کو تواضع اورانکساری کے ساتھ سیکھا جائے تو اس کے فوائد عام ہوتے ہیں اور صاحب علم کی عزت و قدر دانی مقدر ہوجاتی ہے اور اس کی عزت و آبرو کی ذمہ دار بھی۔ چنانچہ امام شافعیؒ فرماتے ہیں:

لا یدرکہ الحکمۃ من عمرہ 

یکدح في مصلحۃ الأہل

ولا ینال العلم إلا فتی 

خال من الأفکار والشّغل

لو أنّ لقمان الحکیم الّذي 

سارت بہ الرّکبان بالفضل

بُلی بفقر وعیال لما 

فرّق بین التّبن والبقل

(وہ شخص علم و حکمت حاصل نہیں کر سکتا 

جو تمام عمر اہل و عیال کی منفعت کے لیے جد و جہد کرتا رہے۔ 

علم دین جوان مرد حاصل کر سکتا ہے 

جو مختلف قسم کے افکار و شغل سے خالی ہو۔ 

اگر حکیم لقمان کہ جن کے علم و حکمت کی داستانیں چلی آ رہی ہیں۔ 

عیال داری اور فقر و تنگی میں مبتلا ہوتے تو 

وہ بھوسہ اور خرفہ (سبزی میں بھی) امتیاز نہ کر پاتے۔)


مصائب و مشکلات - امام شافعیؒ

 امام شافعیؒ فرماتے ہیں:

ولرب نازلۃ یضیق لہا الفتی 

ذرعًا وعند اللّٰہ فیہا المخرج

ضاقت فلم استحکمت حلقاتہا 

فرجت وکنت أظنّہا لا تفرج

( بعض سانحے نوجوان کو عاجز کر دیتے ہیں، 

حالانکہ اس سے نکلنا مقدر ہوتا ہے، 

افتاد پڑتی ہے اور جب وہ اپنے پنجے جما لیتی ہے 

تو بلا وہم و گمان اُس سے کشادگی کی راہ نکل آتی ہے۔)


امام شافعی ان اشعار میں واضح طور پر یہ بتلا رہے ہیں کہ مصائب و مشکلات چاہے کتنے ہوں اللہ کی ذات پر بھروسہ رکھنا چاہیے، اور امید ختم نہیں کرنا چاہیے، کیوں کہ ہر مشکل کے بعد آسانی مقدر ہوتی ہے۔
 إنّ مع العسر یسرًا۔ 
ان اشعار میں الفاظ و ترکیب کی سلاست کے ساتھ ساتھ حکمت و نصیحت کتنی واضح اور نمایاں ہے۔

فصاحت و بلاغت - امام شافعیؒ

 امام شافعیؒ کی شاعری کے علاوہ عربی اقوال اور نصائح زبان زد خاص و عام ہیں۔ خود انھیں کا بیان ہے کہ میں نے عربی شعر و ادب اور لغت کو دین میں تعاون کے لیے حاصل کیا ہے۔ ان کے حکیمانہ اقوال میں عربی ادب و انشا کی حلاوت ہے۔ اُن میں حکمت و دانش کے ساتھ فصاحت و بلاغت کی چاشنی بھی ہے۔ کچھ نمو نے ملاحظہ ہوں:

ایک دن کسی نے امام شافعیؒ کی حالت دریافت کی تو آپ نے فصیح و بلیغ عربی میں جواب دیا۔

’’کیف أصبح من یطلبہ اللّٰہ بالقرآن، والنّبيّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم بالسّنّۃ، والحفظۃ بما ینطق، والشّیطان بالمعاصي، والدّہر بصروفہ، والنّفس بشہواتہا ، والعیال بالقوت، وملک الموت بقبض روحہ‘‘۔

(یعنی اس کی کیا حالت ہوگی جس سے اللہ تعالیٰ قرآن کا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنت کا، فرشتے بولی ہوئی باتوں کا، شیطان گناہوں کا، زمانہ اپنے مصائب کا، نفس اپنی خواہشوں کا ،اہل وعیال روزی کااور ملک الموت قبض روح کا مطالبہ کرتا ہے۔)

امام شافعی نے ایک شخص کی خوبی اس طرح بیان کی:

’’أما واللّٰہ لقد کان یملأ العیون جمالاً والآذان بیانا‘‘۔

واللہ وہ شخص آنکھوں کو حسن و جمال اور کانوں کو فصاحت و بلاغت سے بھر دیتا ہے۔


فساد - ابو میاس

 يقولون: ”الزمان به فساد“

وهم فسدوا وما فسد الزمان

شاعر ابو میاس


ترجمہ: لوگ کہتے ہیں: ”زمانہ خراب ہوگیا ہے۔“ 

حالانکہ زمانہ خراب نہیں ہوا، لوگ خراب ہوگئے ہیں۔


عَیب - إمام الشافعي

 نَعِيْبُ زَمَانَنَا وَالْعَيْبُ فِينَا

وَمَا لِزَمَانِنَا عَیْبٌ سِوَانَا

(إمام الشافعي)


ہم اپنے زمانے کی عَیب گوئی کرتے ہیں، [حالانکہ] عَیب [خود] ہم میں ہے

اور ہمارے بجُز ہمارے زمانے میں کوئی عَیب نہیں ہے


مذمت - متنبی

 وإذا أتَتْكَ مَذَمّتي من نَاقِصٍ

فَهيَ الشّهادَةُ لي بأنّي كامِلُ​

متنبی


اگر تمہارے پاس کسی ناقص کی جانب سے میری مذمت آئے

تو یہ میرے حق میں کامل ہونے کی گواہی ہے.



زمانہ - متنبی

 وَمَا الدّهْرُ إلاّ مِنْ رُواةِ قَصائِدي

إذا قُلتُ شِعراً أصْبَحَ الدّهرُ مُنشِدَا


فَسَارَ بهِ مَنْ لا يَسيرُ مُشَمِّراً

وَغَنّى بهِ مَنْ لا يُغَنّي مُغَرِّدَا

متنبی


اور زمانہ تو محض میرے قصائد کا راوی ہے

جب میں شعر کہتا ہوں تو سارا زمانہ ہی گنگنانے لگتا ہے

اور جو نہیں بھی چلتا وہ بھی آستینیں چڑھا کر اسے لے کر چل پڑتا ہے

اور جو کبھی بھی گنگنایا نہ ہو وہ بھی اسے گنگناتے ہوئے چہچہانے لگتا ہے


متنبی


آدمی - زہیر بن سلمی

لسان الفتي نصف ونصف فؤادہ

فلم یبق الا صورۃ اللحم والدمٖ

زہیر بن سلمی


آدمی کی زبان اس کا نصف ہے اور نصف ہی اس کا دل ہے، 

سو گوشت پوست اور خون تو صرف صورت ہی صورت ہے۔


 زہیر بن ابی سلمیٰ عہد جاہلیت کا ممتازاور صاحب دیوان شاعر تھا۔


مُردہ شخص - المُتَنَبّي

مَنْ يَهُنْ يَسْهُلِ الهَوَانُ عَلَيهِ
ما لِجُرْحٍ بمَیِّتٍ إيلامُ
(المُتَنَبّي)

جو شخص ذلیل و خوار بن جائے، اُس پر ذلّتیں آسان ہو جاتی ہیں [اور وہ اُنہیں آسانی سے تحمّل کر لیتا ہے]؛
مُردہ شخص کو زخم سے کوئی درد نہیں پہنچتا۔
 

Popular Posts