شکوہ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھااحمد فراز سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے شکوہِ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے جشنِ مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی پابجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے اس کی وہ جانے اسے پاسِ وفا تھا کہ نہ تھا تم فراز اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے |
---|
شکوہ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا - احمد فراز
Popular Posts
-
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو مولانا ظفر علی خاں
-
بے عمل دل ہو تو جذبات سے کیا ہوتا ہے نامعلوم بے عمل دل ہو تو جذبات سے کیا ہوتا ہے دھرتی بنجر ہو تو برسات سے کیا ہوتا ہے ہے عمل لازمی تکمیل ...
-
پیام عمل محمد فاروق دیوانہ مأخذ : اردو کی نئی کتاب
-
بیٹھ جاتا ہوں مٹی پہ اکثر ہریونش رائے بچن
-
آہستہ چل زندگی گلزار
-
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا مولانا ظفر علی خان یہ شعر قرآن حکیم کی آیت کا ترجمہ ہے اور ی...
-
؎ وہ آئے بزم میں اتنا تو فکرؔ نے دیکھا پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی فکر یزدانی رامپوری
-
میری منزلوں کو خبر کرو مجھے راستوں نے تھکا دیا کچھ جہدِ مسلسل سے تھکاوٹ نہیں لازم انسان کو تھکا دیتا ہے سوچوں کا سفر بھی