تجھے زندگی کا شعور تھا، تیرا کیا بنا؟
تیمور حسن تیمور
تجھے زندگی کا شعور تھا، تیرا کیا بنا؟
تُو خاموش کیوں ہے مجھے بتا، تیرا کیا بنا؟
جو نصیب سے میری جنگ تھی وہ تیری بھی تھی
میں تو کامیاب نہ ہو سکا، تیرا کیا بنا؟
نئی منزلوں کی تلاش تھی سو تُو بچھڑ گیا
میں بچھڑ کے تجھ سے بھٹک گیا، تیرا کیا بنا؟
میں مقابلے میں شریک تھا فقط اس لئے
کوئی آتا مجھ سے یہ پُوچھتا، تیرا کیا بنا؟
مجھے علم تھا کہ شکست میرا نصیب ہے
تُو امیدوار تھا جیت کا، تیرا کیا بنا؟
میں الگ تھا اس لئے مجھے سزا ملی
تُو بھی دوسروں سے تھا کچھ جُدا، تیرا کیا بنا؟
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق