ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
فیض احمد فیض
جام میرا توبہ شکن، توبہ میری جام شکن
سامنے ڈھیر ہیں ٹوٹے ہوئے
پیمانوں کے
ریاضؔ خیرآبادی
بے عمل دل ہو تو جذبات سے کیا ہوتا ہے
دھرتی بنجر ہو تو برسات سے کیا ہوتا ہے
ہے عمل لازمی تکمیل تمنا کے لیے
ورنہ رنگین خیالات سے کیا ہوتا ہے
شاد عظیم آبادی
مطلع کا دوسرا مصرع ''تعبیر ہے جس کی حسرت و غم اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم'' یوں بھی مشہور ہے ۔