نصیحت
علامہ اقبال
اک لُردِ فرنگی نے کہا اپنے پسَر سے
منظر وہ طلب کر کہ تری آنکھ نہ ہو سیر
بیچارے کے حق میں ہے یہی سب سے بڑا ظلم
بَرّے پہ اگر فاش کریں قاعدۂ شیر
سِینے میں رہے رازِ ملُوکانہ تو بہتر
کرتے نہیں محکوم کو تیغوں سے کبھی زیر
تعلیم کے تیزاب میں ڈال اس کی خودی کو
ہو جائے ملائم تو جدھر چاہے، اسے پھیر
تاثیر میں اِکسیر سے بڑھ کر ہے یہ تیزاب
سونے کا ہمالہ ہو تو مٹّی کا ہے اک ڈھیر!
لنک: ضرب کلیم - نصیحت
_____________________________________________________________________
تعلیم کے تیزاب میں ڈال اس کی خودی کو
ہو جائے ملائم تو جدھر چاہے، اسے پھیر
Pour the self in cultureʹs acid strong;
When it becomes soft, mould it as you long.
شرح :
غلاموں کو ہمیشہ کے لیے محکوم رکھنے کا جو طریقہ تلوار سے بڑھ کر کارگر ہے (جو حاکم قوم کے سینے میں محفوظ ہوتا ہے) وہ یہ ہے کہ ان غلاموں کو ایسا نظام تعلیم دو کہ جس سے وہ اپنی شناخت کو بھول کر حاکموں کے طور طریقوں کو اپنا لیں۔ اس طریقہ کار کو فرنگ لارڈ نے ایک ایسا تیزاب کہا ہے کہ جب غلام قوم کے لوگوں کی خودی اس میں ڈالی جائے گی تو وہ ایسی ملائم ہو جائے گی کہ حاکم اسے جس سمت پھیرنا چائے پھر جائے گی۔ اور تعلیم کا یہ تیزاب ان غلاموں کے حق میں تانبے یا مٹی کو سونا بنانے کی بجائے اور الٹ کام کرے گا اور وہ یہ کہ وہ نظام تعلیم ان لوگوں کے مضبوط عقائد اور خود شناس شخصیتوں کے سونے کے ہمالہ کو مٹی کا ڈھیر بنا کر رکھ دے گا اور یہ بات پچھلی ڈیڑھ دو صدی کے انگریزی نظام تعلیم کے حصول سے ثابت بھی ہو چکی ہے اور اس حد تک ثابت ہو چکی ہے کہ سیاسی آزادی کے باوجود بر صغیر کے لوگ مغربی تہذیب، تمدن اور ثقافت کے رنگ میں ڈھل چکے ہیں اور ان کی اپنی آزادانہ شناخت ختم ہو چکی ہے۔
پروفیسر حمید اللہ ہاشمی
No comments:
Post a Comment