‎ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے - ‎فیض احمد فیض

 ‎ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے

‎فیض احمد فیض

9مارچ۔1954 کو منٹگمری جیل میں کہی گئی غزل


‎ہم پر تمہاری چاہ کا الزام ہی تو ہے 

‎دشنام تو نہیں ہے یہ اکرام ہی تو ہے 

‎کرتے ہیں جس پہ طعن کوئی جرم تو نہیں 

‎شوق فضول و الفت ناکام ہی تو ہے 

‎دل مدعی کے حرف ملامت سے شاد ہے 

‎اے جان جاں یہ حرف ترا نام ہی تو ہے 

‎دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے 

‎لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے 

‎دست فلک میں گردش تقدیر تو نہیں 

‎دست فلک میں گردش ایام ہی تو ہے 

‎آخر تو ایک روز کرے گی نظر وفا 

‎وہ یار خوش خصال سر بام ہی تو ہے 

‎بھیگی ہے رات فیضؔ غزل ابتدا کرو 

‎وقت سرود درد کا ہنگام ہی تو ہے

VIDEOS 
THIS VIDEO IS PLAYING FROM YOUTUBE

فیض احمد فیض

فیض احمد فیض

سون روپا وشال

سون روپا وشال

مأخذ :
  • کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 260

No comments:

Post a Comment

Popular Posts