ديوان علي بن أبي طالب
أبو الحسن علي بن أبي طالب الهاشمي القُرشي.
اشتهر بالفصاحة والحكمة، فينسب له الكثير من الأشعار والأقوال المأثورة. كما يُعدّ رمزاً للشجاعة والقوّة ويتّصف بالعدل والزُهد.
دَواؤُكَ فيكَ وَما تُبصِرُ
وَدَاؤُكَ مِنكَ وَما تَشعُرُ
أَتَزعُمُ أَنَّكَ جُرمٌ صَغير
وَفيكَ اِنطَوى العالَمُ الأَكبَرُ
فَأَنتَ الكِتابُ المُبينُ الَّذي
بِأَحرُفِهِ يَظهَرُ المُضَمَرُ
وَما حاجَةٌ لَكَ مِن خارِجٍ
وَفِكرُكَ فيكَ وَما تُصدِرُ
تمہاری دوا تم میں ہے اور تم دیکھتے نہیں
اور تمہاری بیماری تم ہی سے ہے اور تم محسوس نہیں کرتے
کیا تم گمان کرتے ہو کہ تم ایک چھوٹی سی ہستی ہو؟
حالانکہ تمہارے اندر عالم اکبر سمٹا ہوا ہے
پس تم ہی وہ واضح کتاب ہو
جس کے حروف سے پوشیدہ ظاہر ہوتا ہے
اور تمہیں باہر سے کیا حاجت ہے
جبکہ تمہاری فکر تم میں ہے اور تم سمجھتے نہیں
‘Your remedy is within you, but you do not sense it.Your sickness is from you, but you do not perceive it.You presume you are a small entity, but within you is enfolded the entire Universe.You are indeed the Evident Book, by whose alphabet the Hidden becomes Manifest.Therefore you have no need to look beyond yourself. What you seek is within you, if only you reflect’.