وہ ہمیں حیران دیکھتے تو فرماتے: ’’یہ حیرانی اور تعجب جو تمہارے چہروں پر بکھرا ہوا ہے، یہ تفہیمِ معانی کے سلسلے کی پہلی منزل ہے۔ یہ حیرت نہ ہو تو انسان کچھ بھی نہیں سیکھ سکتا۔۔۔۔ پھر مولانا روم کے ایک شعر کا حوالہ دیتے:

زیرکی بفروش و حیرانی بخَر

زیرکی ظن است و حیرانی نَظَر

[ترجمہ: عقل بیچ اور حیرانی خرید کیونکہ عقل، شک ہے اور حیرانی یقین ہے]

https://dailypakistan.com.pk/10-Mar-2016/345785


Post a Comment

Previous Post Next Post